علی احمد جان شکیلہ قاتل نہیں بلکہ مقتول ہے، وہ جسمانی طور پر تو اپنی جان نہ لے سکی مگر اس کی روح اس کی بیٹی کے ساتھ سمندر کے کنارے دو دریا کی ریت میں دفن ہوچکی ہے۔ اس کی روح کی موت اس وقت ہی ہو چکی تھی جب اس کے ماں باپ اور بہن بھائیوں نے اس کے وجود کو اپنے لئے بوجھ سمجھا۔ اس کے احساس کا اس روز ہی قتل ہوا تھا جب اس شوہر نے جس کے لئے وہ سب چھوڑ آئی تھی اس کوبیٹی سمیت گھر سے دھکے دے کر نکال دیا تھا۔ آج تو شکیلہ کا بے روح لاشہ ہی ہے جو اس کی بیٹی کے ساتھ ریت میں دفن نہ ہو پایا۔ ہم جس شکیلہ سے بات کر رہے ہیں وہ اس سماج کی ہزاروں لاکھوں دیگر نیم مرد…
Social Plugin