خواجہ سرا شمع۔ فائل فوٹو پشاور : خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور کے علاقے گلبہار میں پیر اور منگل کی درمیانی شب خواجہ سرا شمع کو 9 افراد نے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔ شمع پشاور میں خواجہ سراوں کے حقوق کے لئے کام کرنی والی تنظیم ٹرانس ایکشن کمیٹی کی ممبر ہیں۔ خواجہ سرا شمع نے جنسی تشدد کے واقع کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ میں اپنی کمیونٹی کے حقوق کے لئے آواز بلند کروں، مجھے پہلے بھی دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔ مگر خواجہ سرا آرزو پر ہونے والے تشدد اور سنی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے خلاف احتجاج میں ش…
راضیہ سید ہمارے محلے میں آنٹی خورشید کے گھر کام کرنے والی خاتون نذیراں آتی ہے جس کی آمد کی اطلاع پورے محلے والوں کو ہو جاتی ہے ا س کی وجہ یہ نہیں کہ نذیراں ہڈ حرام ہے یا اپنی مالکن سے بدظن ہے بلکہ وجہ محض یہ ہے کہ آنٹی اس سے کام کرانے کے ساتھ ساتھ اس کی عزت نفس کو بھی مجروح کرتی رہتی ہیں حالانکہ دیکھا جائے تو ایک غریب کے پاس سوائے عزت نفس کے اور ہوتا ہی کیا ہے ؟۔ مجھے نذیراں کی غربت پر بہت ترس آتا ہے جس کی وجہ سے اسے یہ سب کچھ برداشت کرنا پڑتا ہے ، کل بھی اس کی حالت دیکھ کر مجھے یہ احساس ہوا کہ اس کی حالت تو بالکل غلاموں جیس…
محمد عبدالمنعم بعض مرتبہ انسان کسی نہ کسی شوق میں اتنا یکسو ہو جاتا ہے کہ اس شوق میں وجدان کی حد تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جہاں اسے محسوس ہونے لگتا ہے کہ اس کے اندر روحانی صلاحیتیں پیدا ہونا شروع ہو رہی ہیں۔ یہی مرحلہ اگر آگے بڑھتا رہے تو بالآخر مختلف قسم کی روحانی طاقتیں حاصل ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ لیکن اس مرحلے میں اگر کسی کا فیضان ِنظر نہ ہو تو انسان تکوینی حکمتوں کو سمجھے بغیر الٹا اپنا ہی نقصان کر بیٹھتا ہے۔روحانی قوت ہو یا علمِ لدنی ہو‘ اسمِ اعظم ہو یا کوئی بھی اسرارورموز ہوں ان کا حامل ہونا کوئی مذاق نہیں …
کیا آپ عینک لگاتے ہیں؟ یا آپ آنکھوں میں تکلیف اور سر میں درد کے باعث ڈاکٹر کے پاس جانے کا سوچ رہے ہیں اور آپ کو قوی امید ہے کہ ڈاکٹر آپ کو عینک پہننے کی تجویز دے گا؟ تو پھر آپ اکیلے اس صورتحال کا شکار نہیں ہیں۔ حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو نظر کی کمزوری کا چشمہ پہننے کی ضرورت ہوگی، اور اس تشویشناک رجحان کی وجہ کچھ اور نہیں ہمارے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس ہوں گے۔ تحقیق میں سنہ 1995 سے 2015 تک کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جس سے علم ہوا کہ اس عرصے میں نظر کی عینک کا است…
ڈانلڈ ٹرمپ نے ایک سال قبل پاکستان کے ساتھ تعلقات کا آغاز کس نقطے سے کیا اور پھر انہیں کہاں پہنچایا؟ ان کی پاک افغان پالیسی کتنی کامیاب ہو رہی ہے؟ اس بارے میں ہم نے بات کی واشنگٹن کے تحقیقی ادارے Bipartisan Policy center میں نیشنل سیکورٹی پروگرام کے ڈائریکٹر Blaise Misztal سے۔ بشکریہ اردوVOA
گزشتہ سال صدر کی تقریب حلف برداری کے اگلے روز امریکہ میں خواتین نے تاریخ کی سب سے بڑی ریلی منعقد کی تھی۔ ہفتے کے روز ایک بار پھر لاکھوں کی تعداد میں امریکی خواتین سڑکوں پر نکلیں۔ اس بار توجہ کا مرکز صدر ٹرمپ کے متنازعہ بیانات نہیں بلکہ صنفی برابری، معاشی حقوق اور امیگریشن جیسے معاملات تھے۔ بشکریہ اردوVOA
نومبر میں کانگرس کی نشستوں کے انتخابات کے لئے خواتین امیدوار ریکارڈ تعداد میں کھڑی ہو رہی ہیں۔ ویمنز مارچ سے لے کر جنسی طور پر ہراساں ہونے کے خلاف ’می ٹو‘ کی مہم امریکی خواتین کی بدلتی حیثیت کے لئے کیا معنی رکھتی ہیں؟ اس بارے میں دیکھیں یہ رپورٹ۔ بشکریہ اردوVOA
کراچی : ٹیکنالوجی کی دنیا کی شہرہ آفاق امریکی کمپنی ’ایپل‘ نے لڑکیوں کی تعلیم کے لئے پاکستان کی نوبل انعام یافتہ، ملالہ یوسف زئی کے ’ملالہ فنڈ‘ سے تعاون کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ملالہ دنیا بھر کی لڑکیوں کو تعلیم کا حق دلانے کے لئے سرگرم ہیں اور ان کے قائم کردہ ملالہ فنڈ سے تعاون کا اعلان کرتے ہوئے اپیل نے ایک بیان میں کہا ہےکہ ’ملالہ فنڈ‘ کو لڑکیوں کی تعلیم کے لئے مالی تعاون فراہم کیا جائے گا، جس کی مدد سے ملالہ کی تنظیم ’گل مکئی نیٹ ورک‘ کی جانب سے پاکستان، افغانستان، ترکی، لبنان اور نائجیریا میں لڑکیوں کی تعلیم کے پروگرامز کے لئے فراہ…
تصویر کے کاپی رائٹ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں حکام کا کہنا ہے کہ بارہویں جماعت کے ایک طالب علم نے اپنے ہی کالج کے پرنسپل کو پستول سے فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ پیر کی صبح چارسدہ کے مضافاتی علاقے شب قدر میں پیش آیا۔ چارسدہ کے ضلعی پولیس سربراہ ظہور آفریدی نے بی بی سی کو بتایا کہ چند دن پہلے نجی تعلیمی ادارے اسلامیہ پبلک کالج کے پرنسپل سریر خان کے اپنے کالج کے ایک طالب علم سید فہیم شاہ سے کسی بات پر زبانی تکرار ہوئی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ ملزم نے آج سکول کے احاطے میں پرنسپل پر فائرنگ کر ک…
میں اور میری سہیلی لیسبین یا ہم جنس رشتے میں نہیں ہیں۔ ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ لگاؤ روحانی ہے۔ اس لیے ہم دونوں تقریباً چالیس برس سے ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ ہم لوگ ستر برس کے ہو چکے ہیں۔ جب ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا تھا تب ہماری عمر تقریباً تیس برس تھی۔ ہمارے ساتھ رہنے کے فیصلے کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ ہمیں جوانی کے ان دنوں میں جوش اور اشتعال سے زیادہ سکون کی تلاش تھی۔ مجھے بھی اور اسے بھی۔ مختلف پسند کے باوجود ساتھ ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں۔ مجھے اس عمر میں بھی شوخ رنگ پسند ہیں۔ مجھے لپسٹک لگانا اچھا لگتا ہے۔ لی…
Social Plugin