سمجھ میں نہیں آ رہا کہاں سے بات شروع کروں؟ آخر آپ ایک پانچ فٹ کے منہنی وجود میں نصب پانچ ہزار ٹی این ٹی کے دل اور دماغ میں کہاں تک سفر کر سکتے ہیں۔ اس دنیا میں جرات مند شخصیات کی کمی نہیں۔مگر سب کے نام لینے میں زبان اور جگہ کی مجبوری حائل ہو جاتی ہے لہٰذا جرات کے نمائندہ استعاروں سے کام چلانا پڑتا ہے۔ تصویر کے کاپی رائٹ , حقوق انسانی کی کارکن عاصمہ جہانگیر 66 برس کی عمر میں اتوار کو لاہور میں انتقال کر گئیں جیسے فاطمہ جناح، جیسے بے نظیر بھٹو، جیسے ملالہ، جیسے عاصمہ جہانگیر۔ پر ایک فرق ہے۔ فاطمہ جناح اور بے نظیر نے آمروں کو للکا…
پاکستان کی ممتاز وکیل اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن عاصمہ جہانگیر حقوقِ انسانی کی علمبردار اور سکیورٹی اداروں کی ناقد کے طور پر پہچانی جاتی رہی ہیں۔ پاکستان کی نامور وکیل عاصمہ جہانگیر 11 فروری کو لاہور میں 66 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں وہ پاکستان میں حقوقِ انسانی کی علمبردار اور سکیورٹی اداروں کی ناقد کے طور پر پہچانی جاتی رہی ہیں انھوں نے زندگی بھر متعدد مظاہروں میں شرکت کی اور اس کی وجہ سے قید کی صعوبت بھی برداشت کی 2005 میں لاہور میں مخلوط میراتھن پر مذہبی جماعتوں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج کے خلاف …
فائل فوٹو سعودی عرب کے سینیئر مذہبی دانشوروں کی کونسل کے ایک رکن نے کہا ہے کہ سعودی خواتین کو عبایا پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔ کونسل کے رکن شیخ عبداللہ المطلق نے ریڈیو پروگرام میں کہا کہ مسلمان خواتین کو حیادار لباس پہننا چاہیے لیکن اس کے لیے ضروری نہیں کہ وہ عبایا ہی زیب تن کریں۔ یہ بیان سعودی عرب کے معاشرے کو ایک معتدل راہ پر گامزن کرنے کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ خبررساں ادارے روئیڑز کےمطابق شیخ مطلق نے کہا کہ "اسلامی دنیا میں 90 فیصد سے زائد خواتین عبایا نہیں پہنتی ہیں۔ اس لیے ہمیں بھی لوگوں کو عبایا پہننے پر مجبور نہیں کرن…
تصویر کے کاپی رائٹ پاکستان میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر اور حقوق انسانی کی کارکن عاصمہ جہانگیر 66 برس کی عمر میں اتوار کو لاہور میں انتقال کر گئیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے منیزے جہانگیر نے اپنی والدہ کے انتقال کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت لاہور میں موجود نہیں اور ان کے بھائی نے انھیں اس خبر سے آگاہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق عاصمہ جہانگیر کی طبیعت اتوار کو اچانک خراب ہوئی جس کی وجہ سے انھیں ہستپال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ ان کے انتقال کی خبر آتے ہی سماجی کارکنوں، سیاسی شخصیات اور وکلا کی جا…
ڈاکٹر خالد سہیل پچھلے ہفتے اپنے کلینک میں ایک شادی شدہ جوڑے سے ملاقات ہوئی۔ وہ چند مہینوں کے انتظار کے بعد اپنے ازدواجی مسئلے کے حل کے لیے مجھ سے ملنے آئے تھے۔ جب میں نے شوہر سے علیحدگی میں ملاقات کی تو وہ کہنے لگے ”میری جنسی ضرورت عام مردوں سے زیادہ ہے۔ میں دن میں دو مرتبہ بیوی سے مباشرت کرنا چاہتا ہوں لیکن میری بیوی کی جنسی خواہش عام عورتوں سے کم ہے۔ وہ مہینے میں صرف دو مرتبہ میرے ساتھ ہم بستری کرنا چاہتی ہے۔ یہ ہمارا جنسی مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کے علاوہ ہمارا اور کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور اپنے مسائل خوش ا…
Social Plugin