پاکستان
کی ممتاز وکیل اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن عاصمہ جہانگیر حقوقِ انسانی کی
علمبردار اور سکیورٹی اداروں کی ناقد کے طور پر پہچانی جاتی رہی ہیں۔
پاکستان کی نامور وکیل عاصمہ جہانگیر 11 فروری کو لاہور میں 66 برس
کی عمر میں انتقال کر گئیں
وہ پاکستان میں حقوقِ انسانی کی علمبردار اور سکیورٹی اداروں کی
ناقد کے طور پر پہچانی جاتی رہی ہیں
انھوں نے زندگی بھر متعدد مظاہروں میں شرکت کی اور اس کی وجہ سے
قید کی صعوبت بھی برداشت کی
2005 میں
لاہور میں مخلوط میراتھن پر مذہبی جماعتوں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج کے
خلاف انھوں نے آواز اٹھائی اور خود اس میں شرکت کی
عاصمہ جہانگیر نے خواتین کے حقوق کے لیے مسلسل کام کیا اور وہ 1983
میں لاہور میں حدود قوانین کے خلاف کیے جانے والے تاریخی مظاہرے میں پیش پیش تھیں
عاصمہ جہانگیر نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی دنیا بھر
میں ہونے والے انسانی حقوق کی سربلندی کے لیے آواز اٹھائی
عاصمہ جہانگیر 2007 میں عدلیہ کی بحالی کی مہم میں بھی سرگرم کارکن
تھیں
ستمبر 2016 میں اقوام متحدہ نے عاصمہ جہانگیر کو ایران میں انسانی
حقوق اور مذہبی آزادی کے لیے اپنا نمائندہ خصوصی منتخب کیا
ان کی خدمات کے صلے میں عاصمہ جہانگیر کو متعدد بین الاقوامی
اعزازات سے نوازا گیا جن میں 2014 میں سویڈن میں دیا گیا ’رائٹ ٹو لیو لی ہُڈ‘
ایوارڈ بھی شامل ہے
اس کے علاوہ عاصمہ جہانگیر کو 1995 میں انسانی حقوق پر کام کرنے کی
وجہ سے رامون میگ سے سے ایوارڈ بھی دیا گیا جسے ایشیا کا نوبیل پرائز تصور کیا
جاتا ہے۔
بشکریہ بی بی سی اردو