وسی بابا سنو حسن اور تم؟ تم، حسینہ نہیں بھوتنی ہو۔ میری اک دوست ہے پشاور کی۔ اک دن حسن کی تعریف کر رہی تھی۔ بھوتنی تم سنو گی تو جل جاؤ گی اس لیے ضرور سن کہ تیرا دل جلانے کا ثواب لازمی ہے کہ تم نے کام ہی ایسا الٹا کیا ہے۔ بھوتنی نے پوچھا کہ اچھا بتا کیا تعریف کی تمھاری دوست نے حسن کی۔ میری دوست نے یہ کہا کہ دنیا کرتی رہے حسن کی تعریفیں کہ کیسا ہوتا کدھر ہوتا۔ ہم پشاور والے ہم کے پی والے حسن کی خود مثال ہوتے ہیں۔ بھوتنی نے کھلے دل سے حسن کی اس تعریف کو انٹرسٹنگ کہہ کر داد دی۔ تو تم پشاور رہتے ہو وسی۔ ہاں پشاور رہتا ہوں اور ایسے ہی حس…
فرنود عالم برادر مکرم رضا شاہ جیلانی نے رات ایک نکتے کی جانب متوجہ کیا۔ جمہوریت والا سلسلہ چلتا رہے گا، جیلانی صاحب کی بات پہ ذرا گرہ لگالینے دیجئے۔ تبلیغی اصلاحی تحریک دعوت اسلامی کے امیرمحترم مولانا الیاس عطار قادری دام اقبالہم کو تو آپ جانتے ہی ہیں۔ نہیں معلوم کہ آپ کس حیثیت میں جانتے ہیں مگر میری نظر میں ان کا وجودِ پاک امتِ مسلمہ کے تابناک مستقبل کا آئینہ دار ہے۔ امت کے زوال کے دو بنیادی اسباب ہیں۔ ایک اجتہاد سے بے التفاتی اور دوسرا سائنسی علوم سے فرار۔ مولانا نے نہ صرف اجتہاد کا بند دروازہ کھڑکیوں سمیت واپس کھول دیا ہے بلکہ ایج…
ڈاکٹر لبنیٰ مرزا جیسے بالکل سناٹے میں ایک دم سے دو سو چائنا کی پلیٹیں اکھٹی زور سے ٹوٹ جائیں بالکل ایسے نذیر چھینک مارتے ہیں۔ پاس میں بیٹھے لوگ ایکدم اچھل پڑیں! کسی دن مجھے ہارٹ اٹیک ہو جائے گا. آپ پلیز پہلے سانس کھینچ کر کچھ وارننگ دے دیا کریں! کئی بار کہا لیکن ابھی تک کچھ فرق نہیں پڑا۔ دوسری بات یہ کہ انہوں نے پھر کو “فر” کہنا کبھی نہیں چھوڑا۔ میں نے کتنی بار کہا کہ پلیز پھر کو “فر” مت کہا کریں، مجھے سخت کوفت ہوتی ہے۔ ویسے بھی آپ اتنے پڑھے لکھے ہیں اور سات زبانیں جانتے ہیں۔ ایک مصور نے دل کے دروازے کی تصویر بنائی۔ لیکن…
تحریم عظیم فروری کا مہینہ شروع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر قدامت پسند حضرات کی طرف سے ویلنٹائن ڈے کے خلاف پوسٹنگ دیکھنے کو ملی۔ کہیں لڑکوں کو درس دیا جا رہا تھا تو کہیں لڑکیوں کے ریپ کی کہانیاں سنائی جا رہی تھیں۔ اکثر پوسٹوں میں تو قدامت پسند حضرات مردوں کی غیرت کو للکارتے نظر آئے کہ جیسے تم نے دوسرے کی بہن کو پھول دیا، کیا تمہاری بہن کو بھی ویسے ہی پھول ملا ہے؟ یہ سب دیکھ کر ایسے معلوم ہوتا ہے کہ عام لوگوں کی نسبت قدامت پسند حضرات کو اس دن کا خوب انتظار رہتا ہے۔ مجھ جیسے عام لوگ تو ہر دن کو محبت کا دن سمجھتے ہیں۔ ویلنٹائن ڈے کب آ کر گ…
عشرت آفرین مجھے پردیس میں رہتے ہوئے اٹھائیس سال ہوگئے ہیں۔ اٹھائیس برس کا عرصہ کوئی معمولی عرصہ نہیں ہوتا۔ میں جب یہاں آرہی تھی تو کچھ جاننے والوں نے جوخیر سے امریکہ پلٹ تھے مجھے یہاں کی زندگی کے بارے میں اپنے برے بھلے ہر قسم کے تجربات سے آگاہ کیا۔ میں نے بھی رخت سفر باندھنے سے پہلے ایک ایک بات گرہ میں باندھی۔ حالانکہ اس میں سے آدھی باتیں ہوائی ہی تھیں۔ میں نے سوچا ہوائی جہاز کے لمبے لمبے سفر کے اثرات یہی ہوتے ہوں گے۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ وہاں اپنی انگریزی درست کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بچوں سے صرف انگریزی میں بات کی جائے۔ ہ…
سدرہ ڈار سینتیس سالہ سحرش ایک کامیاب بینکر ہے، ترقی کی منازل اس نے اپنی تعلیم ختم ہونے کے بعد کے بارہ برسوں میں تیزی سے عبور کیں یوں تو اسے کسی شے کی کمی نہیں لیکن ایک بات کا طعنہ اسے ہمیشہ دیا جاتا ہے اور دیا جاتا رہے گا کہ اس نے شادی کیوں نہیں کی۔ اس کے ساتھ کی لڑکیاں نہ صرف شادی شدہ ہیں بلکہ کوئی دو تو کوئی تین بچوں کی ماں ہے۔ لیکن سحرش کو زندگی کی اس خوشی سے محرومی کا طعنہ بڑھ چڑھ کر دیا جاتا ہے جس پر وہ کبھی کترا جاتی ہے تو کبھی مسکرا کر بات ٹال جاتی ہے۔ اتنی کامیابیوں اور نیک نامی کے باوجو د ان دنوں سحرش کی راتوں کی نیندیں حر…
Social Plugin