وسعت اللہ خان سینتالیس برس قبل جب مشرقی پاکستان بنگلا دیش بنا تو اس وقت اس کی تصویر ایک برباد و بے خانماں غربت کے مثالیے کے طور پر دکھائی جاتی تھی۔ آزادی کے بعد کے پہلے عشرے میں ملکی معیشت کا دار و مدار بھارتی صنعت کاروں یا بین الاقوامی خیرات پر تھا۔ کوئی شے دساور کو جاتی تھی تو ریکروٹنگ ایجنٹوں اور انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھنے والے بے روزگار بنگلا دیشی یا خام پٹ سن۔ سیاست کا بھی یہی عالم تھا۔ شیخ مجیب الرحمان عوامی لیگ کی یک جماعتی آمریت کے قیام کی شدید خونی خواہش کی بھینٹ چڑھ گئے۔ نئے ملک کی نئی نئی فوج میں گروہ بندی ہو گئی او…
ام منسا ہم ٹی وی پہ چلنے والا وہ ڈرامہ سیریل جس نے ایسے نازک مگر اہم نُکتے پہ بحث چھیڑی جس کے بارے میں بات کرنے کو بھی نا ممکن سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی کہانی ہے جو دیکھنے میں اور سُننے میں بہت سے لوگوں کو ناگوار گزری کیوں کہ ان لوگوں کی نظر میں یہ انتہائی واہیات ڈرامہ ہے، بہت گندی سٹوری ہے، فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنے والا نہیں وغیرہ۔ مگر میں نے اس سیریل کو بہت دھیان سے دیکھا ہے۔ جو پیغام اس سیریل کے ذریعے ہم تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے اسے بہت گہرائی سے سمجھا ہے۔ اور میری نظر میں یہ پیغام ہر گھر میں پہنچنا چاہیے! لوگوں کے لئے …
عبیرہ علی پاکستانی 90 سپر سٹار فلم ایکٹریس نادرہ۔ نادرہ کا اصل نام ملکہ فرح تھا۔ نادرہ کی پیدائش 1968 میں لاھور میں ہوی۔ نادرہ کی ماں کا نام نسیم اختر ہے جو کہ لاھور ہیرا منڈی کی ایک رقاصہ تھی۔ نسیم اختر کی شادی قصور میں اکبر بھٹی سے ہوی یہ 5 بہن بھائی تھے۔ دو بھائی اور تین بھنیں ہیں۔ جب نادرہ چھوٹی تھی تو نسیم اختر نے دوسری شادی کر لی اور ان کو چھوڑ دیا۔ تب نادرہ کی خالہ جن کا نام سیاں بی بی تھا وہ نادرہ اور اس کی بہن گڈی کو ہیرا منڈی لے آئی اور وہیں پر ان کی پرورش کی اور باقاعدہ رقص کی تربیت دی۔ نادرہ ایک بہت ہی اچھی رقاصہ بنی او…
ڈاکٹر خالد سہیل گرین زون فلسفے کے مطابق انسانوں اور رشتوں کی طرح سسٹم بھی گرین ’ییلو اور ریڈ زون میں رہتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ تین سسٹمز میں رہتے ہیں : پہلا سسٹم خاندان کا ہے دوسرا سسٹم کام کا ہے تیسرا سسٹم سماج کا ہے۔ ہم اپنے مریضوں سے کہتے ہیں کہ وہ اس حقیقت پر غور کریں کہ ان کے سسٹم کس زون میں رہتے کیونکہ نظام انسان سے نفسیاتی طور پر زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ اگر سسٹم ریڈ زون میں ہو تو کسی انسان کا گرین زون میں رہنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ ہر انسان کے لیے خاندانی نظام ایک اہم نظام ہوتا ہے۔ ہم اپنے کلینک میں ان لوگوں کی مدد کرتے ہیں ج…
تحریم عظیم بھارت کی ایک ریاست کیرالہ کے مشہور زمانہ سبریملا آئیپّا مندر میں پچاس سال سے کم عمر کی خواتین کو مندر کے اندر جانےکی اجازت نہیں تھی۔ اس پابندی کے خلاف سپریم کورٹ کا در کھٹکھٹایا گیا جہاں سے تین ماہ قبل ہر عمر کی خاتون کو مندر میں جانے کی اجازت ملی۔ مندر کمیٹی اور کٹر پنتھی ہندو تنظیمو ں کے علاوہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اس اجازت نامے کو اپنے مذہبی معاملات میں مداخلت قراردیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کی اور خواتین کو مندر میں داخلہ دینے سے انکار کر دیا۔ بدھ کے روز 40 کے پیٹے میں موجود دو عورتوں نے آدھی رات کو پول…
وسعت اللہ خان اسلام آباد کی جو زیریں عدالت پچھلے ڈھائی برس سے لال مسجد کے منتظم غازی عبدالرشید کے مقدمۂ قتل کی سماعت کر رہی ہے اس مقدمے میں مطلوب واحد ملزم جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو آج تک اپنے روبرو نہیں دیکھ سکی۔ حالانکہ یہ عدالت اس عرصے میں تین بار جنرل صاحب کے ناقابلِ ضمانت گرفتاری وارنٹ نکال چکی ہے۔ تازہ وارنٹ گذشتہ روز جاری کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پرویز قادر میمن نے کہا کہ ملزم جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہو رہا اور اپنے ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر انصاف کا طلب گار ہے۔ یہ مقدمہ بھی شاید درج نہ ہوتا اگر اسلام آباد ہائی ک…
مستنصر حسین تارڑ لاہور کے لوہاری دروازے کے اندر ‘ سارنگی سکول سے آگے۔ کفن دفن کی شاید واحد دکان سے کچھ فاصلے پر۔ چوک چکلا کے نواح میں ایک ایسی قدیم تاریخی حویلی جس کے تمام کمرے‘ خواب گاہیں‘ مہمان خانے‘ سب کے سب اندھے تھے ان میں سے کسی ایک میں بھی نہ کوئی کھڑکی تھی‘ نہ کوئی روزن نہ روشنی کا کوئی در۔ اسی لئے وہ’’اندھی حویلی‘‘ کے نام سے جانی گئی۔ کوئی نہیں جانتا کہ اسے تعمیر کرنے والا شخص کون تھا۔ کوئی سِکھ سردار‘ کوئی مُغل شہزادہ یا کوئی سوداگر بے پناہ وسائل والا ‘ بہر طور یہ طے ہے کہ وہ جو کوئی بھی تھا۔ روشنی سے ڈرتا تھا۔ ممکن ہے و…
سبط حسن شیر کو پنجرے میں ڈالنے کے بعد اس کے سامنے گھاس پھوس رکھی گئی تاکہ اسے کھا کر وہ اپنی بھوک مٹالے۔ ملازمین نے چڑیا گھر کے انچارج سے کہا کہ شیر گوشت خور ہے، بھلا گھاس پھوس کیسے کھا سکتا ہے ! انچارج نے کہا کہ اسے یہاں اسی پر گزارہ کرنا ہو گا۔۔۔ !! اپنے سامنے گھاس دیکھ کر شیر کو سخت حیرت ہوئی۔ اس نے کہا کہ وہ گوشت خور ہے اور اپنا شکار خود کر کے کھاتا ہے۔ اگر اپنا شکار پکڑنے کی اجازت نہیں تو کم سے کم گوشت تو دیا جائے۔۔۔ بھلا، یہ گھاس یہاں کیونکر ڈال دی گئی ہے۔۔۔ !! ملازمین نے اسے سمجھایا کہ یہاں اسے گھاس پرہی گزارہ کرنا ہو گا۔ …
Social Plugin