گوگل پیکچر
اسلام آباد رائے عامہ کا جائزہ لینے والے بین الاقوامی ادارے 'گیلپ انٹرنیشنل' سے منسلک 'گیلپ پاکستان' کے ایک حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں 16 فی صد خواتین کا دعویٰ ہے کہ اظہارِ ناپسندگی کے باوجود وہ موبائل فون پر غلط کالز سے ہراساں کیے جانے کے واقعات کا شکار ہوئی ہیں۔
گیلپ پاکستان کے مطابق سروے کے دوران ملک بھر سے منتخب خواتین سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا اُنھیں کبھی ٹیلی یا موبائل فون کے ذریعے ہراساں کیے جانے کا سامنا کرنا پڑا؟
سروے کے مطابق 16 فی صد خواتین نے اس کا جواب ’’ہاں‘‘ جب کہ 84 فی صد نے ’’ناں‘‘ میں دیا۔
اس سروے میں چاروں صوبوں کی دیہی اور شہری آبادی سے 857 خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔ سروے پانچ سے 11 نومبر کے درمیان کیا گیا اور اس کی رپورٹ منگل کو جاری کی گئی ہے۔
پاکستان میں حالیہ برسوں میں ایسی شکایات سامنے آئی ہیں جن میں خواتین کو ’آن لائن‘ یعنی انٹرنیٹ کے ذریعے ہراساں کیا گیا تھا۔
ایسی کئی شکایات پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کی طرف سے مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔
پاکستان میں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف نہ صرف حالیہ برسوں میں قانون سازی کی گئی ہے بلکہ حال ہی میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے لاہور میں خواتین کے لیے ایک الگ عدالت کا بھی افتتاح کیا ہے جہاں ہراساں کرنے کے مقدمات کے علاوہ عورتیں دیگر مقدمات میں اس الگ عدالت میں بآسانی اپنی شہادتیں ریکارڈ کرا سکیں گی۔