سگریٹ نوشی کی کوئی محفوظ حد نہیں

صحت
ایک نئی تحقیق کے مطابق سگریٹ نوش افراد کو دل کا دورہ اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے لیے سگریٹ نوشی کم کرنے کے بجائے مکمل طور پر چھوڑنی ہوگی۔
برطانوی میڈیکل جریدے (بی ایم جے) کی جانب سے ایک بڑے پیمانے پر کی گئی تحقیق کے مطابق دن میں صرف ایک سگریٹ پینے والے افراد میں سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں دل کی بیماریوں کا 50 فیصد زیادہ امکان ہوتا ہے اور 30 فیصد امکان فالج کا ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق سگریٹ نوشی کی کوئی محفوظ حد نہیں ہے۔
سگریٹ پینے والوں کے لیے کینسر کے بجائے دل کے امراض سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوتے ہیں اور 48 فیصد اموات کا سبب بنتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق برطانیہ میں سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اُن افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو دن میں ایک سے پانچ سگریٹ پیتے ہیں۔
بی ایم جے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ادھیڑ عمر کے 100 افراد پر کی گئی تحقیق کے مطابق دن میں بیس سگریٹ پینے والوں کو سات دل کے دورے یا فالج کا حملہ ہو سکتا ہے۔
لیکن اگر وہ اپنی سگریٹ نوشی کی تعداد کم کر کے دن میں صرف ایک سگریٹ نوش کریں تب بھی ان کو تین دل کے دورے پڑنے کا خطرہ ہوگا۔
محققین کے مطابق دن میں ایک سگریٹ پینے والوں میں دل کی شریان سے متعلق امراض ہونے کے 48 فیصد زیادہ امکان ہوتے ہیں جبکہ سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں ایک سگریٹ پینے والوں میں 25 فیصد پر فالج کا حملہ ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
صحت
تصویر کے کاپی رائٹAFP
دن میں ایک سگریٹ پینے والی خواتین میں ان بیماریوں کا امکانات زیادہ ہیں جن میں سے 57 فیصد کو دل کے امراض ہو سکتے ہیں جبکہ 31 فیصد کو فالج ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے سربراہ، یونی ورسٹی کالج آف لندن کے پروفیسر ایلن ہیک شاہ نے بی بی سی بات کرتے ہوئے بتایا کہ کئی ممالک میں یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ سگریٹ نوشی کم کرنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے بہتری آئی گی اور یہ کینسر کے معاملے میں درست ہے لیکن دیگر بیماریوں کے حوالے سے ایسا نہیں ہے۔ دل کے امراض اور فالج کے خطرے کو کم کرنے کے لیے سگریٹ نوشی مکمل طور پر چھوڑنا ضروری ہے۔'

سگریٹ نوشی کم کرنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے بہتری آئی گی اور یہ کینسر کے معاملے میں درست ہے لیکن دیگر بیماریوں کے حوالے سے ایسا نہیں ہے۔ دل کے امراض اور فالج کے خطرے کو کم کرنے کے لیے سگریٹ نوشی مکمل طور پر چھوڑنا ضروری 

ہے۔پروفیسر ایلن ہیک شاہ, تحقیق کے سربراہ

پروفیسر ہیک شاہ کے مطابق سگریٹ نوشی سے ہونے والا نقصان چند برسوں میں ہو جاتا ہے جس کے اثرات عمر بھر رہتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اچھی بات یہ ہے کہ سگریٹ نوشی چھوڑنے کی صورت میں دل کے امراض ہونے کے امکانات میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آتی ہے۔
آکسفورڈ یونی ورسٹی کے پروفیسر پال ایویارڈ نے اس تحقیق کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ خدشہ ثابت ہوتا ہے کہ کم سگریٹ نوشی کے باوجود دل کے امراض اور فالج کا خطرہ رہتا ہے لیکن ساتھ میں انھوں نے کہا کہ اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا غلط ہوگا کہ سگریٹ نوشی کم کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو