یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر فلسطینی قیادت نے امریکہ کی تضحیک کی: ٹرمپ

ٹرمپ
تصویر کے کاپی رائٹAFP
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کبھی شروع بھی ہوں سکیں گا یا نہیں۔
ڈیووس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر فلسطینیوں نے امریکہ کی تضحیک کی ہے۔
امریکہ کی عزت کرنی چاہیے یا ہم اس سے آگے نہیں جا رہے۔
امریکی صدر نے فلسطینی قائدین پر امریکہ کی تضحیک کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ خاص طور پر اس وقت جب انھوں نے امریکی نائب صدر مائیک پینس سے ملنے سے انکار کر دیا۔
مائیک پینس
تصویر کے کاپی رائٹامریکی صدر نے فلسطینی قائدین پر امریکہ کی تضحیک کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ خاص طور پر اس وقت جب انھوں نے امریکی نائب صدر مائیک پینس سے ملنے سے انکار کر دیا
انھوں نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کو دی جانے والی 125 ملین ڈالر کی امداد کو روکنے کے حالیہ فیصلے پر برقرار ہیں۔
ہم ان کو سینکڑوں ملین ڈالر کی سالانہ امداد دیتے ہیں ۔۔۔ ہم ان کے لیے کیوں کچھ کریں جب وہ ہمارے لیے کچھ نہیں کرتے؟
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل امن چاہتا ہے اور ان (فلسطینی) کو بھی امن کے لیے کوشش کرنی ہو گی ورنہ اب سے ہمارا اس مسئلے سے کوئی تعلق نہیں۔
یروشلم
تصویر کے کاپی رائٹREUTERS
واضح رہے کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پر فلسطینی قائدین نے کہا کہ تھا کہ وہ اب امریکہ غیر جانبدار ثالث نہیں رہا۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ میں امن کوششوں کو 'اس صدی کا طمانچہ' قرار دیا تھا۔

فلسطینی رہنماؤں سے ایک ملاقات میں انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ امریکی کے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد ان کی جانب سے کسی امن منصوبے کو قبول نہیں کریں گے۔
انھوں نے اسرائیل پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ اوسلو سمجھوتے کو بھی ختم کر رہا ہے جس کے تحت 1995 سے امن عمل شروع ہوا تھا۔

بشکریہ بی بی سی اردو