پاکستان کے صوبہ
خیبرپختونخواہ کے علاقے ایبٹ آباد کے قریب حویلیاں کے نواحی گاؤں کیالہ میں تین
سال کی بچی کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کے بعد رات گئے سردی میں کھلے آسمان تلے
پھنیک دیا گیا جہاں بچی شدید سردی اور زخموں کے باعث ہلاک ہوگئی۔
حویلیاں پولیس کے ڈی
ایس پی اعجاز خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی اور
کہا کہ تین سالہ فریال کھیلتے ہوئے گھر سے باہر نکلی اور گھر واپس نہ آئی جس پر
شام ساڑھے سات بجے پولیس کو آگاہ کیا گیا اور تقریباً تمام رات بچی کو تلاش کیا
گیا لیکن اس کا کچھ پتہ نہ چل سکا اور اگلی صبح اس کی لاش ملی۔
اعجاز خان نے بتایا کہ
اب تک 25 سے 30 مشکوک افراد کے ڈی این اے سیمپل حاصل کر کے لیبارٹری بھجوا دیے گئے
ہیں۔ "ڈیڑھ سو گھروں کی آبادی والے اس گاؤں میں کوئی بھی شخص باہر سے نہیں
آیا اور مجرم اسی گاؤں سے تعلق رکھتا ہے جسے جلد تلاش کرلیا جائے گا۔"
بچی کے قتل پر گاؤں کے
مقامی افراد نے حویلیاں شہر میں ایک اجتجاجی مظاہرہ کیا اور ضلعی انتظامیہ کو
قاتلوں کی جلد گرفتاری کے لئے دو دن کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ
قاتلوں کو گرفتار کر کے سرعام پھانسی دی جائے۔
واقعے کے بعد ڈی پی او
ایبٹ آباد عباس مجید مروت، ایس پی سونیا شمروز اور ڈی ایس پی حویلیاں اعجاز خان
خود علاقہ میں پہنچ گئے ہیں اور واقعہ کی تفتیش کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال کے
آغاز میں قصور کی پانچ سالہ زینب کو بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل
کردیا گیا تھا جس کے بعد علاقے میں سینکڑوں افراد کے ڈی این اے سیمپل حاصل کر کے
تفتیش کی گئی تھی اور مجرم عمران کی شناخت کی گئی جسے عدالتی کارروائی کے بعد
پھانسی دیدی گئی۔ اس واقعے نے پورے ملک کو دہلا کر رکھ دیا تھا جس کے بعد قصور شہر
میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور سوشل میڈیا پر اس سانحے کی بھرپور مذمت کی گئی
تھی۔
بشکریہ اردو VOA