تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGESImage captionفلم برڈ باکس میں ہر کام کو آنکھ
پر پٹی باندھ کر کرنے کی کوشش کی گئی ہے
ویڈیو
شیئرنگ سائٹ یوٹیوب نے اپنے پلیٹ فارم پر خطرناک اور جذباتی طور پر تکلیف دہ مواد
کو ممنوع قرار دیا ہے۔
یہ اقدام ان نام نہاد
'چیلنجز' کے جواب میں کیا گيا ہے جس میں شریک ہونے والے بعض اوقات خود کو زخمی کر
لیتے ہیں یا ان کی وجہ سے اموات ہو جاتی ہیں۔
گوگل کی ویڈیو شیئرنگ
سائٹ نے کہا ہے کہ ایسے مواد کی 'یوٹیوب پر کوئی جگہ نہیں ہے۔'
بہر حال یہ کمپنی اپنے
تازہ ضابطے کو سائٹ پر موجود نقصان دہ مواد پر نافذ کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔
انٹرنیٹ سرگرمیوں پر
نظر رکھنے والی ایک رپورٹ میں یہ دکھایا گيا ہے کہ کس طرح درندگی کو پیش کرنے والی
یا اس قسم کی چیزیں اب بھی سائٹ پر موجود ہیں حالانکہ گذشتہ اپریل میں ایسے مواد
کو ہٹانے کا عہد کیا گيا تھا۔
بعض ویڈیو کو تو کئی
لاکھ بار دیکھا گیا ہے۔ یوٹیوب کا کہنا ہے کہ انھوں نے 'جارحانہ انداز میں اپنی
قانونی پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے کام کیا ہے تاکہ اس قسم کی چیزیں ہٹائی جا
سکیں۔'
حدیں مدغم ہیں
اپنے نئے ضابطے کو مذاق
یا شرارت والے ویڈیوز پر نافذ کرنا مزید مشکل ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں یہ
ابہام برقرار رہتا ہے کہ کون سی چیز نقصان دہ ہے اور کون سی نہیں۔
یوٹیوب کی ایف اے کیو
یعنی عام طور پر پوچھے جانے والے سوالات کے زمرے میں ایک پیغام میں کہا گيا ہے کہ
'یوٹیوب بہت سے وائرل اور پسندیدہ چيلنجز اور پرینکس (مذاق) کا مسکن ہے۔'
اس میں مزید کہا گیا:
'ہمارے پاس ہمیشہ رہنما اصول رہے ہیں جس سے یہ طے کیا جا سکے کہ کیا مزاحیہ ہے اور
وہ حد توڑ کر نقصان دہ اور خطرناک کے زمرے میں نہیں جاتے۔‘
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGESImage captionویڈیو شیئرنگ سائٹ یوٹیوب اب
گوگل کی ملکیت ہے
'ہماری کمیونٹی
گائڈلائنز میں ایسی سرگرمیوں سے منع کیا جاتا ہے جو خطرناک چیزوں کی حوصلہ افزائی
کریں اور سنگین نقصان کا موجب بنیں اور آج اسے خطرناک چیلنجز اور مذاق کے طور پر
بیان کیا جا رہا ہے۔'
سائٹ کا کہنا ہے کہ اب
سے وہ ایسی ویڈیو کی اجازت نہیں دیں گے جس میں مذاق یا شرارت ہو اور اس سے کسی
خطرے کا احساس ہو یا جسمانی سنگین چوٹ کا خطرہ ہو۔
اس میں ایسے مذاق،
شوخی، اٹکھیلی، دل لگی اور شرارت وغیرہ شامل ہیں جس کا شکار ہونے والے کو یہ احساس
ہو کہ وہ شدید خطرے میں پڑ گیا ہے اگرچہ اس میں کوئی حقیقی خطرہ نہ بھی ہو۔
بچوں کو صدمہ
سائٹ نے مزید کہا: 'ہم
ایسی شرارت کی بھی اجازت نہیں دیں گے جس میں بچے شدید جذباتی صدمے سے گزریں یعنی
ایسی کوئی چیز جس سے بچہ زندگی پھر صدمے کی حالت میں رہے۔'
یوٹیوب نے کہا ہے کہ
انھوں نے بچوں کی نفسیات کے ماہرین کے ساتھ مل کر کام کیا ہے کہ کون سی چیز صدمے
والی ہو سکتی ہیں۔ تاہم انھوں نے مکمل فہرست شائع نہیں کی ہے لیکن ایسے حالات کی
نشاندہی کی ہے جیسے کہ کسی بچے کو یہ باور کرانا کہ اس کے والدین کی موت ہو گئی ہے۔
نئے اصول شرارت اور
سٹنٹس کے ان متعدد واقعات کے جواب میں آئے ہیں جو اپنی بہترین شکل میں بھی نازیبا
ہیں اور بدترین شکل میں مہلک ہیں۔
گذشتہ مئی میں مینیسوٹا
کی 20 سالہ خاتون مونالیسا پیریز کو اپنے بوائے فرینڈ ماریو روئز کو مردہ دکھانے
کے جرم میں چھ ماہ قید کی سزا ہوئی۔ ان دونوں کا خیال تھا کہ ان کا سٹنٹ والا
ویڈیو جس میں ایک انسائیکلوپیڈیا مسٹر روئز کو بچائے گا وہ یوٹیوب پر وائرل ہوگا۔
گذشتہ سال ہی امریکہ
میں پوائزن کنٹرول مراکز کی تنظیم نے ڈیٹرجینٹ کھانے سے ہونے والی بیماریوں میں
یکایک اضافے کی بات کہی اور یہ اس خبط کے بعد سامنے آیا تھا جس سے لوگوں کو کپڑے
دھونے والے ڈیٹرجینٹ کی پھلیاں کھانے کی ترغیب ملی تھی۔
اس کے تدارک کے لیے اس
سامان کو بنانے والی کمپنی پراکٹر اینڈ گیمبل کو امریکی فٹبال کے سٹار روب
گرونکوسکی کی مدد لینی پڑی تھی تاکہ سوشل میڈیا پر عوام میں اس کے متعلق بیداری
پیدا کی جا سکے۔
حال ہی میں نیٹ فلکس کے
شو 'برڈ باکس' کے ایک منظر سے متاثر ایک چیلنج میں آنکھ پر پٹی باندھ کر ڈرائیونگ
کا چيلنج سامنے آیا جس کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص کی موت ہوئی ہے۔