دنیا بھر میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف
زور و شور سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور اب اس بارے میں ایسے اقدامات بھی کیے جارہے
ہیں جس سے خواتین کو ہراساں کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو۔
حال ہی میں ایک ایسا لباس تیار کیا گیا ہے جو اس بات کی
نشاندہی کرے گا کہ خواتین کو دن میں کتنی بار جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے۔
اوگلیوی نامی برطانوی تشہیری کمپنی نے اس بات کو جاننے کی کوشش
کی کہ خواتین کو دن میں کتنی بار ہراساں ہونے کی اذیت سے گزرنا پڑتا ہے، اور حاصل
ہونے والے نتائج نہایت ہوشربا تھے۔
کمپنی نے ایک ایسا لباس تیار کیا جس میں سینسرز لگے ہوئے تھے۔
یہ سنسرز اس وقت فعال ہوجاتے ہیں جب لباس پہننے والے کو چھوا جاتا، اور ان تمام
حرکات کو ایک ڈیٹا کی شکل میں پیش کردیتا۔
یہ لباس 3 خواتین کو پہنایا گیا جنہوں نے برازیل میں ایک
پارٹی میں وقت گزارا، اور حاصل شدہ ڈیٹا کے مطابق ان خواتین کو 3 گھنٹے اور
57 منٹس کے دوران 157 بار چھوا گیا۔
خواتین کا کہنا تھا کہ پارٹیز میں مردوں کی جانب سے خواتین کو
چھونا ایک نہایت عام بات ہے، اور اگر انہیں اس سے منع کیا جائے، یا کہا جائے کہ وہ
اپنے ہاتھوں کو اپنے تک رکھیں تو وہ اسے ذرا خاطر میں نہیں لاتے۔
بعض مرد اس میں کوئی برائی بھی نہیں سمجھتے اور خواتین کو
چھوئے بغیر ان سے بات نہیں کرسکتے۔
تشہیری کمپنی کا کہنا ہے کہ اس لباس کو انہوں نے ’لباس برائے
تکریم ۔ ڈریس فار رسپیکٹ‘ کا نام دیا ہے اور یہ اس بات کی طرف توجہ دلائے گا کہ
مردوں کا ایک عام عمل خواتین کو کس قدر ذہنی اذیت میں مبتلا کردیتا ہے۔