پانچ سال قبل، بل او رئیلی اور مارٹن ڈوگارڈ کی کتاب ”کلنگ ریگن“ منظر عام پر آئی اور بیسٹ سیلر رہی، یہ کتاب 1981 ء میں امریکی صدر رونلڈ ریگن پر ہونے والے قاتلانہ حملہ کی روداد ہے۔ ایک ایسا حملہ جس نے ان کے دور صدارت کو یکسر بدل دیا۔ آج ریگن کو گزشتہ پچاس سالوں کا بہترین امریکی صدر گردانا جاتا ہے، ان پر ہونے والے حملے کی کہانی حیران کن ہونے کے ساتھ ساتھ دلچسپ بھی ہے۔ اس لئے اس کے پس منظر میں جانا ضروری ہے۔
پہلا منظر: 30 مارچ 1981 ء، امریکی صدر رونلڈ ریگن کو منصب صدارت سنبھالے ابھی صرف ستر دن ہوئے ہیں۔ وہ ایک ظہرانے میں شرکت کے بعد واشنگٹن ہلٹن ہوٹل سے نکل کر اپنی لیموزین کی طرف بڑھ رہے ہیں، رستے میں موجود لوگ صدر کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے بیتاب ہیں اور نعرے لگانے شروع کرتے ہیں۔ مجمعے میں موجود ایک نوجوان تھوڑا آگے بڑھتا ہے اور آناً فاناً اپنی پستول سے چھ فائر کرتا ہے۔ فائرنگ کی زد میں امریکی صدر سمیت وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری جیمز بریڈی، خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ ٹم میکارتھی، پولیس افسر تھامس ڈلھنٹے آتے ہیں۔ صدر ریگن کو شدید زخمی حالت میں واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی ہاسپٹل پہنچایا جاتا ہے۔ امریکی سمیت پوری دنیا میں سنسنی پھیل جاتی ہے، روس سمیت دیگر ممالک اور مشتبہ تنظیموں پر الزام لگتے ہیں۔ فائر کرنے والے نوجوان کا نام جان ہنکلے جونیئر۔
دوسرا منظر: 8 فروری 1976، نوجوان ڈائیریکٹر مارٹن سکورسیزی کی فلم ”ٹیکسی ڈرائیور“ نمائش کے لئے پیش کی جاتی ہے۔ فلم کی کہانی چھبیس سالہ افسردہ اور بے خوابی کے شکار نوجوان ٹریوس بیکل کے گرد گھومتی ہے جو نیویارک میں تنہائی کی زندگی گزار رہا ہے۔ ٹریوس اپنی تنہائی اور بے خوابی سے نمٹنے کے لئے رات کی شفٹ میں ٹیکسی ڈرائیور کی ملازمت اختیار کر لیتا ہے۔ وہ اکثر و بیشتر فحش تھیٹروں کے چکر لگاتا ہے اور ایک ڈائری رکھتا ہے جس میں وہ شعوری طور پر اکثر کہاوتیں لکھ لیتا ہے جیسا کہ ”آپ صرف اتنے ہی صحت مند ہیں جتنا آپ کو محسوس ہوتا ہے“۔
ٹریوس سینیٹر اور صدارتی امیدوار چارلس پیلنٹائن کے لئے انتخابی مہم میں بطور رضاکار کام کرنے والی لڑکی بیٹسی سے متاثر ہو کر اس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ ٹریوس اس سے بات کرنے کا بہانہ بنا کر رضاکارانہ خدمت میں شامل ہونا کا کہہ کر ان کے دفتر میں داخل ہوتا ہے، پھر اسے کافی کے لئے باہر لے جاتا ہے۔ بعد میں وہ اسے ایک فحش فلم دیکھنے کے لئے لے جاتا ہے، جس سے وہ ناراض ہو جاتی ہے۔ پھول بھیجنے اور فون پر معافی مانگتے ہوئے مفاہمت کی اس کی متعدد کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ دلبرداشتہ ہو جاتا ہے اور اسے یقین ہو جاتا ہے کہ وہ بالکل ایسے ہی ”سرد“ لوگوں کی طرح ہے جن سے وہ شہر میں نفرت کرتا ہے۔
ٹریوس شہر میں پھیلی جسم فروشی سے ناگوار ہے جس کا وہ پورے شہر میں مشاہدہ کرتا ہے اور اپنے وجود کے معنی تلاش کرنے کے لئے جدوجہد کرتا ہے۔ اس کا نظریہ اس وقت آگے بڑھتا ہے جب ایک نوعمر طوائف، ”آئرس“، جو پیشہ ورانہ نام ”ایزی“ استعمال کرتی ہے کے ساتھ اس کا سامنا ہوتا ہے، وہ آئرس کی کم عمری اور جسم فروشی سے گھن کھا کر اس سے یہ کام کروانے والوں سے نفرت کرنے لگتا ہے اور اس کو ان کے چنگل سے نکالنے کا سوچتا ہے، دوسری طرف وہ بیٹسی کو متاثر کرنے کے لئے صدارتی امیدوار پر حملہ کرنے کا سوچتا ہے۔ اس طرح سے یہ دلچسپ کہانی آگے بڑھتی ہے، جس کے بارے میں مزید جاننے کے لئے آپ کو فلم دیکھنا ہو گی۔ آج اس فلم کو دنیا کی بہترین فلموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
تیسرا منظر: فلم کے ریلیز ہونے پر یہ فلم ہزاروں لاکھوں لوگوں نے دیکھی، لیکن ان میں سے یہ فلم ایک نوجوان کو زیادہ ہی پسند آئی، اور اس نے یہ فلم بار بار دیکھنا شروع کی۔ فلم میں دلچسپی کی بنیادی وجہ آئرس (ایزی) کا کردار تھا جسے جوڈی فوسٹر نے نبھایا تھا۔ اس نوجوان کو جنون کی حد تک فوسٹر سے عشق ہوگیا اور اس نے اپنے کمرے کی دیواریں اس کے پوسٹروں سے بھر لیں اور اس کے متعلق ہر خبر پر نظر رکھنا شروع کر دی۔
بعد کے سالوں میں اسے معلوم پڑا کہ فوسٹر نے ییل یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہے تو یہ نوجوان اس کے پیچھے ییل چلا گیا، یہاں اس نے فوسٹر کو خط لکھنا اور فون کرنا شروع کیے، فوسٹر کے منع کرنے کے باوجود بھی یہ بعض نہ آیا۔ بالآخر تنگ آ کر فوسٹر نے ڈین سے اس معاملے کی شکایت کی جنہوں نے باضابطہ طور پر پولیس کو آگاہ کیا۔ لیکن اس وقت تک وہ نوجوان شہر چھوڑ کر واپس اپنے گھر آ چکا تھا۔ فوسٹر کو ہر صورت میں متاثر کرنے کے چکروں میں اس نے نت نئے منصوبے بنانے شروع کیے اور پھر ایک دن اس کے ذہن میں وہی منصوبہ آیا جو ”ٹیکسی ڈرائیور“ میں ٹریوس کے ذہن میں آیا تھا۔
جی ہاں، وہاں صدارتی امیدوار کے قتل کا منصوبہ تھا لیکن یہاں وہ نوجوان اس سے بھی بڑھ کر کچھ کرنا چاہتا تھا لہذا اس نے صدر کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس زمانے میں جمی کارٹر امریکہ کے صدر تھے، اس نے صدر کا پیچھے کرتے ہوئے کئی ریاستوں کی مٹی چھانی لیکن بات نہ بن سکی۔ نومبر 1980 ء کے صدارتی انتخابات میں رونلڈ ریگن نے کارٹر کو شکست دے دی اور اس طرح نوجوان کا ٹارگٹ کارٹر سے تبدیل ہو کر ریگن ہو گیا۔ 30 مارچ 1981 ء کو اس نے صدر امریکہ کو ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی کر کے شہ سرخیوں میں جگہ بنائی، جو اس کا بنیادی مقصد تھا۔
جب امریکی ایجنسیوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دنیا کے سامنے حملے کے محرکات آئے تو سب نے سر پکڑ لئے ۔ جو چیز ٹریوس کے کردار اور نوجوان میں مماثلت رکھتی تھی وہ تھی ”تنہائی“، جس نے دونوں کو یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔ اس نوجوان کا نام تھا ”جان ہنکلے جونیئر“