آمنہ مفتی عورتوں کا عالمی دن آیا اور گزر گیا مگر کیا دن تھا کہ دو روز گزرنے کے بعد بھی اس کی باز گشت سنائی دے رہی ہے۔ ‘ہاو ہائے’ کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے جس کا کوئی انت ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ خاصے معقول لوگ بھی ان بچگانہ نعروں سے پریشان ہیں جن کا حقیقت کی دنیا سے کوئی خاص تعلق نہیں۔ ہوا یوں کہ پچھلے سال کہیں ایک پلے کارڈ پہ کسی شریر لڑکی نے لکھ دیا ، ‘کھانا خود گرم کر لو’ ۔ سال گزر گیا ہے مگر اس جملے پہ تلملانے اور دانت پیسنے کا سلسلہ جاری ہے۔ پچھلے سال ہی ‘میرا جسم، میری مرضی’ کی آواز اٹھی۔ یہ مکہ تو سیدھا ناک پہ لگا۔ بھنا کے …
آمنہ مفتی ایک بار پھر کشمیر کے ناسور سے اٹھی ٹیس، ایک درد بن کے پورے خطے پہ چھائی ہے۔ عوام چلا رہے ہیں، ‘جنگ نامنظور’۔ بھارتی چینل چلا رہے ہیں، مار دو، گرا دو، نیست و نابود کر دو۔ فوجیں دونوں طرف سرحدوں پہ پرے جمائے کھڑی ہیں اور جھڑپیں جاری ہیں۔ یہ جھڑپیں ،پتھروں کے پتھروں سے ٹکرانے کا نام نہیں۔ انسان کا انسان کو مارنے کے ارادے سے آگے بڑھنے کانام ہے۔ یہ بات کس قدر بھیانک ہے کہ بالکل، میری ہی وضع قطع کا، میری ہی زبان بولتا شخص، جسے ضرورت پڑنے پہ میرا ہی خون لگایا جا سکتا ہے۔ مجھے ہی مارنے کے ارادے سے چلا آ رہا ہے۔ بات کہاں سے شروع ہوئی ؟ …
آمنہ مفتی پلوامہ میں بھارتی ریزرو فورس کے کانوائے پہ خودکش حملہ ہوا اور کم وبیش پچاس فوجی مارے گئے۔ ہمیں فوجیوں کے مرنے پہ ہمیشہ بہت دکھ ہوتا ہے ۔ چاہے سرحد کے ادھر مریں یا ادھر۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک فوجی تیار کرنے میں ، ہر ملک و قوم کے غریب عوام کی خون پسینے کی کمائی شامل ہوتی ہے اور وہ یہ فوجی اس لئے تیار کرتے ہیں کہ جیت کر سینے پہ تمغہ سجا کر گھر آئیں ۔ اس طرح ایک نادیدہ دشمن کی بھینٹ نہ چڑھیں ، دشمن بھی وہ جو خود کو اس جرم کی سزا پہلے ہی دے چکا ہوتا ہے ۔ کشمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے میں اتنی جذباتی ہو جاتی ہوں کہ زمینی حقائق تک سے نظر…
آمنہ مفتی ہماری امی جو ناول پڑھا کرتی تھیں ان میں اکثر ہیرو یا ہیروئین کو دق کا مرض ہوتا تھا۔ موصوف یا موصوفہ، شروع شروع تو اس بیماری کے ہاتھوں بہت پریشان ہوتے تھے لیکن پھر جیسے اس مرض سے سمجھوتہ سا کر لیتے تھے۔ تب شروع ہوتا تھا ناول کا رومانس۔ سینی ٹوریم کی لمبی ویران راہداریوں میں پچھمی ہوا سے سفید حریری پردے لہراتے تھے۔ کارنس پہ رکھی بی بی مریم کی شبیہہ کے نیچے، لمبی لمبی کافوری شمعوں کی لو تھرتھراتی تھی اور بال روم کے گرینڈ پیانو پہ، دق زدہ ہیرو، دائمی بخار کی نیم ہذیانی کیفیت میں ایسے حزنیہ گیت گاتا تھا کہ کلیجہ منہ کو آتا تھا۔ ان ناولوں …
آمنہ مفتی مصنفہ و کالم نگار پوسٹ کو شیئر پوسٹ کو شیئر کری پوسٹ کو شیئر کریں M پوسٹ کو شیئر کریں شیئر تصویر کے کاپی رائٹ REUTERS Image caption والدین کو یہ لالچ ہوتا ہے کہ سارا دن گلیوں میں رہنے اور جرائم پیشہ لوگوں کے ہتھے چڑھنے کی بجائے یہ بچے کسی امیر گھر میں رہیں گے پچھلے ہفتے لاہور کی آبادی اقبال ٹاؤن میں ایک خاتون نے اپنی گھریلو ملازمہ کو مبینہ طور پر قتل کر کے اس کی لاش گندے نالے میں پھینک دی۔ ایک نجی ٹی وی کے انوسٹیگیٹو رپورٹر نے اس سانحے کو مہم میں بدلنے کی کوشش کی لیکن ایک ہفتے کے اندر اندر ہی معاملہ سرد پڑ گیا۔ بچی کی عمر اس کے با…
آمنہ مفتی مصنفہ و کالم نگار پچھلے دنوں، حویلیاں اور پھر نو شہرہ میں دو کم سن بچیوں کے ریپ اور قتل کے واقعات نے ایک بار پھر سب کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا۔ اسی سال جنوری کے مہینے میں قصور میں ایک بچی کے ریپ اور پھر قتل کے واقعے نے عوامی احتجاج کی شکل اختیار کی تو معلوم ہوا کہ اس شہر میں یہ سلسلہ مدت سے جاری ہے اور کئی بچیاں اس حادثے کا شکار ہو چکی ہیں۔ شدید عوامی احتجاج، انتخابات کی وجہ سے موجود سیاسی دباؤ اور دیگر کئی عناصر کی وجہ سے اس کیس کی تفتیش تیزی سے کی گئی اور مجرم کو جو محلے دار ہی تھا گرفتار کر لیا گیا۔ اس گرفتاری کے بعد، کئ…
Social Plugin