ثمرین نقوی اماّں کو گزرے چھ ماہ ہوگئے۔ اماں، میری دادی، ایک ہمہ جہت شخصیت کی مالک تھیں۔ گورا رنگ، گال پہ مسا، بال رنگے ہوئے اور پراندے میں مُقیدّ اور ہلکے رنگوں کے لباس ؛ سوچو تو لگتا ہے کہ یہیں کہیں کھڑی ہیں۔ سن 1928 میں جنم لینے والی اماں ّ نے امروہہ میں آنکھ کھولی۔ گو شادی اور ہجرت نے انھیں امروہہ کی سرزمین سے ٹنڈو جام کی زرعی یونیورسٹی میں لا بٹھایا، لیکن امروہہ ان کے اندر ہی زندہ رہا۔ اماّں کا ذکر کروں اور امروہہ کو بھول جأوں ؛یہ تو ممکن نہیں۔ امروہہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کا عکاس تھا؛رواداری، محبت اور بر…
Social Plugin