ثنا غوری ساحلِ سمندر پر جانا میرے لئے بالکل ایسا ہی ہے جیسے کسی مزار پر عقیدت سے سر جھکانا۔ صبح سے شام ہوتی ہے تھکن سے چور جسم سمندر کی لہروں کو دیکھ کر ایک عجیب روحانی سکون پاتا ہے۔ اور کم و بیش انسانوں کے اس جنگل جسے ہم کراچی کہتے ہیں میں رہنے والے ہر باسی کی کچھ یہی کہانی ہوگی، جہاں ذہن کام کے قابل نہ رہا وہاں اس شہر کے ساحل نے اِسے سکون کی آغوش دی۔ لیکن آج کیا بات ہے کہ سمندر بھی رو رہا ہے ہوا تعفن زدہ محسوس ہوتی ہے۔ یہ ساحل مجھے سکون نہیں دے رہا بلکہ جہاں دیکھو مجھے وہ ننھی گڑیا نظر آتی ہے۔ ہاں وہی معصوم گڑیا جسے ابھی چند دن پہلے اس کی ما…
Social Plugin