شعبہ میں نئی لڑکی کا داخلہ ہوتا تو ابو پٹّی لنگی پہنتا۔ اس کے پاس رنگ برنگ کی لنگیاں تھیں۔ لال پیلی نیلی ہری۔۔۔ ایک نہیں تھی تو سفید۔ سفید لنگی سے ابو پٹّی کو چِڑ سی تھی۔ پہنو بھی نہیں کہ میلی نظر آتی ہے۔ بھلا یہ بھی کوئی رنگ ہے کہ داغوں کو چھپا نہیں پاتا ہے۔ اس اعتبار سے اس کو سیاہ لنگی پسند تھی کہ گرد خور تھی لیکن ایک جیوتشی نے کہا تھا کہ سیاہ شنی کا رنگ ہے جو نا امیدی کا ستارہ ہے اور ابو پٹّی نے بھی محسوس کیا تھا کہ سیاہ رنگ کے استعمال سے اس کو اکثر خسارہ ہوا ہے۔ اس دن اس نے سیاہ لنگی بیگ میں رکھی تھی جب زر بہار اُس کے ہاتھوں …
Social Plugin