کورونا پر پاکستان میں جتنی بحثیں چل رہی ہیں ان میں سب سے واہیات وہ ہے جو مذہب بیزار لوگوں اور جنت کا ٹکٹ جیب میں لے کر گھومنے والے مومنین میں ہو رہی ہے۔ وہ خالی خانہ کعبہ کی تصویریں لگا کر کہتا ہے کہ دیکھو تمہارا خدا بھی چھٹی پر چلا گیا ہے۔ دوسری طرف سے جواب آتا ہے کہ تم کہتے تھے کہ مغرب نے بہت ترقی کر لی ہے اب سارے کافر جان بچانے کے لیے ہمارے وضو کی نقل کر رہے ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ دنیا میں کونسا مسلمان ہے جو ویکسین تیار کر رہا ہے۔ جواب آتا ہے کہ کورونا وہاں پھیلا ہے جہاں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا تھا۔ مسجدیں بند کرنے کا مطالبہ آتا ہے، …
ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے جب کوئی ہماری ثقافت کا احترام کرتا ہے۔ جب برطانیہ سے آنے والی شہزادی شلوار قمیض پہن کر سر پر ڈوپٹہ اوڑھتی ہے تو ہمارے ایمان کو جِلا ملتی ہے۔ جب کوئی گوری شمالی پاکستان کے خوبصورت مناظر میں پاکستان کا جھنڈا اٹھا کر تصویر بنواتی ہے تو ہمارے دل سے بےاختیار پاکستان کا مطلب کیا! کا نعرہ بلند ہوتا ہے۔ ثقافت کی اسی چادر تلے ہم اپنے بہت سے قبیح گناہ بھی چھپاتے ہیں۔ غیرت کے نام پر قتل، بچوں سے جنسی زیادتی پر خاموشی، بیٹیوں کو کاٹ کر نہر میں بہانا اور کبھی دس سال کی بچی کو کسی ستّر سال کے بوڑھے کے ہاتھوں بیچ دینا، سب کے لیے…
اس پوسٹ کو شیئر کریں فیس بک پوسٹ کو شیئر کریں ٹوئٹر شیئر تصویر کے کاپی رائٹ GETTY CREATIVE STOCK پاکستان مزدور محاز کے رہنما اور پاکستان میں مزدور جہدوجہد کے قائد اعظم طفیل عباس کی یاد میں کراچی آرٹس کونسل میں جلسہ تھا۔ ان کے انتقال کو 40 دن سے زیادہ گزر چکے تھے اور دنیا بھر سے ان کے لیے سرخ سلام آ چکے تھے۔ ایسی ایسی جگہوں سے جن کے بارے میں یہ خبر بھی نہیں تھی کہ وہاں اب بھی کمیونسٹ پائے جاتے ہیں۔ ایران کی مزدور پارٹی کے طوفان گروپ نے سلام بھیجا۔ تیونس سے ایکواڈور سے بیان جاری ہوئے، جرمنی اور امریکہ کی کمیونسٹ پارٹی نے سیلیوٹ کیا۔ ہندوستان می…
محمد حنیف انڈیا کے بابائے قوم مہاتما گاندھی 150 سال پہلے پیدا ہوئے تھے۔ یاروں نے سوال کیا ہے کہ پاکستان میں لوگ گاندھی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ پہلے تو خیال آیا کہ کہہ دیں کہ ہمارے گھر میں اپنے ہی اتنے سارے پنگے ہیں کہ ہمیں گاندھی کے بارے میں سوچنے کا موقع نہیں ملا۔ پھر مجھے یاد آیا کہ ہمیں سکول میں گاندھی کے بارے میں بس اتنا پڑھایا گیا تھا کہ وہ ہندو تھے، باقی بات آپ خود سمجھ لیں۔ اسی کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ گاندھی مکار تھا، گاندھی بنیا تھا، پاکستان بننے کے بالکل خلاف تھا، بھارت ماتا کی پوجا کرتا تھا، ہم مسلمانوں نے صدیوں تک جو ہندوؤں پ…
اعظم خان اسلام آباد میں منعقد ہونے والے تین روزہ چھٹے لٹریچر فیسٹیول میں غالب کا ذکر تو عام رہا ہی لیکن اس بار آم کسی روح کی طرح محمد حنیف کے گرد ہی گھومتے رہے۔ ہوٹل کے ہر کونے میں سکرینیں نصب ہیں اور اندر بند کمروں میں کیا ہو رہا ہے یہ سکرین کرنا کسی کے لیے بھی مشکل نہیں ہے۔ ان سکرینوں پر ایک ہی وقت میں لٹریچر فیسٹیول کے مختلف مذاکروں، مشاعروں اور قوالیوں کو دکھایا جا رہا ہے۔ ان میں سے ایک سیشن آموں پر ہو رہا ہے۔ یہ آموں کا الوداعی موسم تھا یا مصنف کی کشش کہ ان خاص آموں کے دیوانے ایسے جمع ہوئے جیسے آج یومِ آم منایا جا رہا ہو۔ لیکن پھٹا آم دی…
Social Plugin