فرحین شیخ جس معاشرے نے جنما ہو، اس کے اصولوں کی پاس داری نہ جانے کیوں لوگوں کے لیے واجب ٹھہر جاتی ہے۔ عوام کی اکثریت معاشرے کے بنائے ہوئے ریت رواجوں کو بلاچوں و چرا تسلیم کر کے ساری زندگی اپنی پیدائش کا قرض اتارتی رہتی ہے، جب کہ اندرونی گھٹن کا شکار کچھ افراد ان بے اصل اصولوں کے آگے سر اٹھانے کے جرم میں نہ صرف باغی قرار پاتے ہیں بلکہ ہر سطح پر ناپسند قرار دے کر رد کر یے جاتے ہیں۔ یہ اٹھنے والی آواز بدقسمتی سے اگر کسی عورت کی ہو، تو وہ نہ صرف باغی بلکہ بے حیا بھی قرار پاتی ہے۔ افسوس کہ تیسری دنیا کے ممالک میں معاشرے کی غیرحقیقی رسومات …
حنا جمشید آج ویلنٹائن ڈے تھا، گذشتہ برسوں کے برعکس اِس سال، اِس ممنوعہ دن کے حوالے سے بکثرت تنبیہی پیغامات موصول ہوئے۔ اِن پیغامات کی کثرت اُن ویڈیوز اور پیغامات پر مشتمل تھی جو اِس دن کو یومِ حیا و بے حیائی سے منسوب کئے ہوئے تھی۔ پیغامات میں اِس بات کی تکرار کی گئی تھی کہ: ” اِس دن کی نحوست سے ہمارا شخصی واجتماعی ایمان تباہ و برباد ہو رہا ہے نیز ہماری قوم، (جو ہماری نظر میں تو پہلے ہی شدید بے راہ روی کا شکار ہے) اب اُسے دل جیسی شکل کے غباروں، سرخ پھولوں ، معصوم بھالوﺅں اور جابجا تحائف کی شکل میں بے راہروی کی نئی جہات و خرافات میسر…
اپنے کھیت میں اداکارہ سنی لیونی کا پوسٹر لگانے والا ایک کاشتکار آج کل خبروں میں ہے جس کا نام ہے چینچو ریڈی۔ ریاست آندھر پردیش کے ایک گاؤں میں رہنے والے ریڈی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سنی کا یہ پوسٹر اپنی شاندار فصل کو بری نظر سے بچانے کے لیے لگایا ہے۔ان کے پاس دس ایکڑ زمین ہے جس پر وہ بینگن ، گوبی، مرچ اور بھنڈی جیسی سبزیوں کی کاشت کرتے ہیں۔ ریڈی کا خیال ہے کہ لوگوں کی توجہ اب انکی فصل کے بجائے سنی کے پوسٹر پر ہے ان کا کہنا ہے کہ اس سال فصل بہت اچھی ہوئی ہے اور وہاں سے گزرنے والے تمام لوگ ان کی فصل کو دیکھ رہے ہیں انہوں نے لوگوں کی توجہ…
عالیہ شاہ ایک نا محرم مرد، ایک نا محرم عورت کا جنازہ پڑھ بھی سکتا ہے اور پڑھا بھی سکتا ہے۔ ایک عورت دوسری عورت کا جنازہ نہیں پڑھ سکتی۔ بیٹی ماں کا، بہن دوسری بہن کا، سہیلی، سہیلی کا جنازہ نہیں پڑھ سکتی۔ اس بحث کا آغاز محترمہ عاصمہ جہانگیر کے جنازے سے ہوا۔ کسی اور کا جنازہ اس سوال کو جنم دے بھی نہیں سکتا تھا۔ کیونکہ سوالوں کو جنم دینا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ یہ وہی کر سکتا ہے جو بے خوف و خطر سماج کے بو سیدہ اور گھسے پٹے اصولوں اور روایتوں سے لڑ کر اپنی آواز بلند کرنا جانتا ہو۔ عاصمہ جہانگیر نے مرنے کے بعد بھی اس سماج کے بیچو…
صائمہ ملک ایک دن فون کی گھنٹی بجی. میں نے فون اٹھایا تو دوسری جانب سے آوازآئی، مجھے ملک صاحب سے بات کرنا ہے۔ ملک صاحب گھر پر تشریف فرما نہیں تھے جس کی وجہ سے میں نے معذرت کی کہ بات نہیں ہو سکتی کیونکہ وہ موجود نہیں۔ جواب آیا کہ آپ پوچھیں گی نہیں کہ میں کون ہوں۔ میں نے جواب میں کہا کہ آپ کو ملک صاحب سے بات کرنا ہے، وہ آجائیں گے تو میں انہیں بتا دوں گی کہ آپ کی کال آئی تھی۔ آپ اپنا نام بتا دیں۔ اُن صاحبہ نے کہا کہ میں اُن کی دوست گڑیا بول رہی ہوں۔ میں نے خدا حافظ کہا اور فون منقطع کر دیا۔ تھوڑی دیر بعد پھر فون کی گھنٹی بجی۔ وہی لڑکی گویا…
سہیل میمن بانو قدسیہ ایک جگہ لکھتی ہیں۔ کبھی بھی شادی کے کھانے کی برائی نہ کروـ بیٹی کے باپ کی پوری عمر لگی ہوتی ہے، صرف اس ایک وقت کے کھانے کے لئے۔ کراچی کی ملیر ڈسٹرکٹ جیل میں قید محمد ارشد کی خواہش پر اس کی بیٹی عروسہ کی شادی کی تقریب جیل میں رکھی گئی۔ جیل ہی میں نکاح ہوا۔ کسی بھی باپ کی طرف سے ایک بیٹی کی شادی کا احساس صرف اس کو ہی ہو سکتا ہے جس کا اس لمحے سے گذر ہوا ہو۔ کل کراچی کی ملیر جیل میں ہونے والی شادی کی تقریب ایسے ہی احساسات کی آئینہ دار تھی۔ ایک باپ کی اپنی بیٹی کو شادی کے دن رخصت کرنے کی خواہش کی تکمیل کو قید و بند ک…
واشنگٹن : پاکستان کا سب سے بڑا صوبہٴ بلوچستان جو گوادر کی بندرگاہ اور سی پیک منصوبے کی وجہ سے بہت سے ترقیاتی منصوبوں کا مرکز بنا ہوا ہے، وہاں کے بیشتر علاقوں میں آج بھی غربت کا راج ہے۔ یہاں کے معاشی مسائل پر بلوچ فلم ساز، جان البلوشی نے گوادر کے علاقے پسنی کے مسائل اجاگر کرنے کے لیے ایک فلم بنائی ہے۔ فلم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ بلوچی زبان میں ہے۔ ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے، البلوشی نے کہا کہ فلم ’زراب‘ میں انہوں نے جاری حقیقت نمایاں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “آج کل خبروں میں یہ کہا جاتا ہے کہ گوادر دبئی بن رہا ہے۔ مگر اصل میں…
اس سے بڑی بات یہ ہے کہ یہاں کہ لوگ نہ منشیات میں مبتلہ ہیں نہ چوری کرتے ہیں۔ ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی دھاراوی صرف دو مربع کلو میٹر پر پھیلی ہوئی ہے اور اس میں 10 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔ یہ علاقہ اب غیر ملکی سیاحوں میں بہت مقبول ہو رہا ہے۔ اس لئے نہیں کہ انہیں یہاں غربت کو قریب سے دیکھنے کا موقع مل سکتا ہے بلکہ اس لئے کیونکہ یہاں ترقی کی بہت سی غیر متوقع مثالیں نظر آتی ہیں۔ بشکریہ اردو VOA
Social Plugin