لاپتہ ہونے والے تینوں طالب علم گھر لوٹ آئے


سیف بلوچسیف بلوچ کا تعلق بلوچستان کے علاقے تربت سے ہے اور وہ کراچی یونیورسٹی میں ایم فل کے طالب علم ہیں
کراچی میں گذشتہ ہفتے لاپتہ ہونے والے تین بلوچ طالب علموں کے اہل خانہ نے ان کی بخیریت گھر واپسی کی تصدیق کی ہے۔
لاپتہ ہونے والے تین طالبعلموں میں یونیورسٹی روڈ پر سفاری پارک کے قریب واقع مدو گوٹھ کے رہائشی ممتاز ساجدی اور کامران ساجدی دونوں بھائی تھے۔
ایک اور طالب علم سیف بلوچ بھی ممتاز ساجدی کے گھر کے قریب ہی رہائش پذیر تھے اور وہ بھی اسی روز لاپتہ ہوئے تھے۔ سیف کے اہل خانہ نے اتوار کی صبح ان کے گھر لوٹنے کی تصدیق کی ہے۔
اس سے پہلے لاپتہ ہونے والے دیگر دو طالبعلموں کے بھائی نعیم ساجدی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سنیچر کی شب اپنے بھائیوں کے گھر واپس آنے کی تصدیق کی تھی۔

نعیم ساجدی کا کہنا تھا کہ ان کے ’دونوں بھائی گھر واپس آگئے ہیں اور بالکل ٹھیک ہیں‘۔ تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید کوئی بھی تفصیل بتانے سے انکار کیا تھا۔

ممتاز ساجدی کراچی یونیورسٹی کے شعبے بین الاقوامی تعلقات میں آخری سال کے طالب علم ہیں جبکہ کامران نے حال ہی میں بارہویں جماعت کا امتحان پاس کیا ہے اور یہاں مزید تعلیم جاری رکھنے کے لیے آئے تھے۔

Image captioممتاز ساجدممتاز ساجدی کراچی یونیورسٹی کے شعبے بین الاقوامی تعلقات میں آخری سال کے طالب علم ہیں
خیال رہے کہ ممتاز ساجدی اور کامران ساجدی کے بڑے بھائی نعیم ساجدی نے اس سے قبل بتایا تھا کہ جمعرات کی صبح پونے چار بجے کے قریب دو پولیس موبائل اور دو نجی گاڑیاں آئیں اور سادہ لباس میں ملبوس اہلکار نے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد اپنے ساتھی سے بات کی اور دونوں بھائیوں ممتاز اور کامران کو موبائل میں ڈال کر لے گئے تھے۔
’جو پرائیوٹ لوگ تھے انھوں نے سفید شلوار قمیض پہن رکھے تھے اور ان کے چہرے پر ماسک تھے۔ انھوں نے نام پوچھا میں نے بتایا کہ محمد نعیم۔ پھر انھوں نے معلوم کیا کہ کتنے بھائی ہیں انھیں بلاؤ۔ میرے تین بھائی گھر میں موجود تھے میں نے انھیں بلایا۔ انھوں نے شناختی کارڈ چیک کیے اور پوچھا کہ یہاں اور کون رہتا ہے میں نے کہا کہ میرا گھر سنگل سٹوری ہے یہاں صرف میرا خاندان ہی رہتا ہے۔‘