لاپتا سماجی کارکن رضا خان کا تاحال کوئی سراغ نہیں ملا



رضا خان (فائل فوٹو)
رضا خان
اسلام آباد :پاکستان کے وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ وزارت داخلہ کو گزشتہ ماہ لاپتا ہونے والے سماجی کارکن رضا خان کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
وزیر داخلہ نے یہ بیان جمعرات کو پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں دیا۔
انہوں نے کہا کہ رضا خان کو بازیاب کروانے کی کوششیں جاری ہیں تاہم ابھی تک وہ باور آور ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔
احسن اقبال نے سینیٹ کو یہ بھی بتایا کہ لاپتا افراد سے متعلق حکومت کا قائم کردہ انکوائری کمیشن لاپتا افراد کے معاملے کی سماعت 9 فروری کو کرے گا اور جس کے سامنے تمام انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے پیش ہوں گے اور ان سے لاپتا ہونے والے تمام افراد کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
رضا خان گزشتہ سال دو دسمبر کو لاہور سے اس وقت لاپتا ہوئے تھے جب وہ اپنے گھر سے دفتر کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اس کے بعد اُن کا کسی سے رابطہ نہیں ہوا ہے۔
رضا خان پاکستان اور بھارت کے عوام کے درمیان دوستانہ تعلقات کے لیے سرگرم ایک غیر سرکاری تنظیم "آغاز ِدوستی" سے وابستہ تھے اور ملک میں سماجی نا انصافی کے خلاف بھی آواز بلند کرتے آ رہے تھے۔
رضا خان اور پاکستان میں اس سے قبل لاپتا ہونے والے افراد کی گمشدگیوں سے متعلق انسانی حقوق کی تنظیمیں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی بازیابی کا مطالبہ کر چکی ہیں۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور ماہر قانون کامران عارف نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ رضاخان اور لاپتا ہونے والے دیگر افراد کو بازیاب کروانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
پاکستان میں مبینہ جبری گمشدگی کے واقعات کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیمیں اور قانون ساز آواز بلند کرتے رہتے ہیں اور لاپتا ہونے والے بعض افراد کے اہل خانہ اپنے عزیزوں کی گمشدگی کا الزام خفیہ اداروں پر عائد کرتے ہیں۔
پاکستانی حکومت اور سکیورٹی کے ادارے ایسے الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں کہ ریاستی ادارے جبری گمشدگیوں کے واقعات میں ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے 2011ء میں سابق جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں لاپتا افراد کے معاملات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا تھا۔
وزیر داخلہ احسن اقبال نے جمعرات کو سینیٹ میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ کمیشن کو اب تک 4608 لاپتا افراد کے بارے میں شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سے 3076 افراد کے معاملات کو نمٹا دیا گیا ہے جبکہ دیگر 1532 افراد کے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔


بشکریہ اردوVOA