عالمی میڈیا سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق افغان خواتین کی
قومی فٹ بال ٹیم کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ انہیں جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ
بنایا گیا۔تفصیلات کے مطابق افغان خواتین کی قومی فٹ بال ٹیم کی دو کھلاڑیوں شبنم
مابرز و پشرو خالدہ پوپل نے فٹ بال فیڈریشن اور متعدد کوچوں پر جنسی ہراسانی کے
الزامات عائد کیے ہیں۔
افغان خواتین کی قومی فٹ بال ٹیم کی دو کھلاڑیوں کی طرف سے عائد
کیے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد افغانستان میں ایک ہلچل مچ گئی ہے۔ ان
خواتین کھلاڑیوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
تاہم افغان فٹ بال فیڈریشن نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ان فغان خواتین
کھلاڑیوں کے الزامات کے بعد فٹ بال کے منتظم عالمی ادارے فیفا نے حقائق جاننے کی
خاطر اپنی انکوائری شروع کر دی ہے۔ افغان خواتین کی فٹ بال ٹیم کی متعدد کھلاڑیوں
کا کہنا ہے کہ بہتر زندگی اور مالیاتی مراعات کے عوض کوچنگ اسٹاف انہیں جنسی تعلق
قائم کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
افغان خواتین کی فٹ بال ٹیم کی کپتان شبنم مابرز نے جرمنی کے ایک
خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ اردن میں شروع ہوا، جہاں
ایک تربیتی کیمپ لگایا گیا تھا.ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان فٹ بال
فیڈریشن میں اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد ہماری لڑکیوں کو ہراساں کرتے ہیں۔ ان کے
ساتھ جنسی طور پر چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے۔
ان الزامات کی زد میں افغان فٹ بال فیڈریشن کے سربراہ کریم الدین
کریم اور دیگر کوچز بھی آئے ہیں۔ تاہم کریم نے کہا، ’’میں اس (ان الزامات) کے بارے
میں کچھ نہیں جانتا۔‘‘ میڈیا رپورٹوں کے مطابق کریم اس تمام اسکینڈل میں مرکزی
کردار ہیں۔کریم نے الزامات کی تردید کرتے ہوئےکہا ہے کہ اس معاملے کے بعد ایک ویمن
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ تمام خواتین کھلاڑی حجاب پہنیں گی تاہم کچھ کھلاڑیوں نے اس
پر عمل نہ کیا اور انہیں ڈراپ کر دیا گیا۔ کریم کے بقول یہی ان کھلاڑیوں نے جنسی
ہراسانی کے الزامات عائد کر دیے۔
تاہم افغان خواتین کی قومی فٹ بال ٹیم کی کپتان شبنم مابرز اور ان کی پشرو خالدہ پوپل نے کریم کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔ پوپل نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا، ’
تاہم افغان خواتین کی قومی فٹ بال ٹیم کی کپتان شبنم مابرز اور ان کی پشرو خالدہ پوپل نے کریم کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔ پوپل نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا، ’