یوں تو ذہین افراد میں بے شمار خصوصیات ہوتی ہیں، تاہم حال ہی میں ماہرین نے ایک
تحقیق کے بعد ذہین لوگوں کی ایک اور خصوصیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔
تحقیق کے مطابق وہ افراد جو بہترین حس مزاح رکھتے ہیں اور اپنے
بے ساختہ جملوں سے محفل کو گرمائے رکھتے ہیں ان کا آئی کیو لیول ان افراد کی نسبت
زیادہ ہوتا ہے جو حس مزاح نہیں رکھتے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایسے خواتین و حضرات جو ہنسی
مذاق کے عادی ہوتے ہیں انہیں بہت پسند کیا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کی زندگی میں موجود رشتے بھی
دیرپا ہوتے ہیں کیونکہ وہ پریشان کن اور تناؤ زدہ صورتحال کو اپنی حس مزاح سے کم
کر سکتے ہیں۔
معروف سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے
کہ وہ بے حد ذہین ہونے کے ساتھ بچوں جیسی حس مزاح رکھتے تھے اور لوگوں سے ہنسی
مذاق کر کے اور بے ساختہ فقرے کہہ کر بہت لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔
چلتے چلتے آپ کو آئن اسٹائن کی زندگی کا ایک دلچسپ واقعہ
سناتے چلیں۔
آئن اسٹائن اپنی زندگی میں مختلف جامعات اور درس گاہوں میں
لیکچر دینے جایا کرتے تھے جہاں وہ اپنے مشہور زمانہ نظریہ اضافت کے بارے میں
بتاتے۔
ایسے ہی ایک روز لیکچر دینے کے لیے ایک کالج کی طرف جاتے ہوئے
راستے میں ان کے ڈرائیور نے ان سے کہا، ’سر آپ کا یہ لیکچر میں اتنی بار سن چکا
ہوں کہ یہ مجھے لفظ بہ لفظ یاد ہوگیا ہے۔ اب تو میں بھی لیکچر دے سکتا ہوں‘۔
آئن اسٹائن نے ڈرائیور کی بات سن کر کہا، ’اچھا ایسی بات ہے
تو آج کا لیکچر تم دو۔ وہ لوگ مجھے شکل سے نہیں پہچانتے، لہٰذا تم باآسانی آئن
اسٹائن بن کر وہاں لیکچر دے سکتے ہو‘۔
ڈرائیور نے ایسا ہی کیا اور آئن اسٹائن بن کر لیکچر دیا جس
میں ایک بھی غلطی نہیں تھی۔ لیکچر کے اختتام پر اپنے علم پر نازاں ایک گھمنڈی
پروفیسر نے اپنے تیئں آئن اسٹائن کا امتحان لینے کے لیے ایک نہایت مشکل سوال
پوچھا۔
سوال سن کر ڈرائیور نے کہا، ’اتنا آسان سوال؟ میں تو حیران
ہوں آپ نے اتنا آسان سوال پوچھا ہی کیسے۔ اس کا جواب تو میرا ڈرائیور بھی دے
سکتا ہے‘۔
یہ کہہ کر اس نے آئن اسٹائن کی طرف اشارہ کیا جو اس وقت
ڈرائیور کے روپ میں بیٹھے تھے۔ آئن اسٹائن نے کھڑے ہو کر پروفیسر کے سوال کا مفصل
جواب دیا جس سن کر پروفیسر بے حد شرمندہ ہوا۔