دبئی کی مقامی عدالت نے مراکش کی گلوکارہ کو نئے سال کے موقع پر پرفارمنس کے دوران ساتھی ’ریپر‘ کے ساتھ جنسی فعل کرنے اور اس عمل کی وڈیو جاری کرنے پر تین ماہ قید کے علاوہ ملک بدری کی سزا سنا دی۔
31 سالہ مریم حسین پر الزام تھا کہ انہوں نے سال نو کے موقع پر ہونے والے ایک پرفارمنس کے دوران ساتھی ریپر کے ساتھ نازیبا حرکات کیں۔ مریم حسین نے الزامات کو مسترد کیا تھا اور اسے نادانستہ طور پر ہونے والی غلطی قرار دیا تھا۔ تاہم ان کی پرفارمنس کی ویڈیوز وائرل ہوگئی تھیں۔
تقریب کی ویڈیوز کے حقوق یو اے ای کے میڈیا پرسن صالح الجسمی کے پاس تھے، جنہوں نے فحش ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد مراکشی نژاد گلوکارہ پر عرب ثقافت اور مقامی اقدار کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کیا۔ اس پر دونوں کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کی کشمکش شروع ہو گئی۔ صالح الجسمی کا الزام تھا کہ مراکش کی مہمان اداکارہ نے سرعام فحش حرکات کیں اور پھر دانستہ اس کی وڈیو لیک کی۔
لمبی قانونی جنگ کے بعد اب دبئی کی مقامی عدالت نے مراکشی گلوکارہ کو نامناسب حرکات پرفارمنس کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں تین ماہ قید اور سزا مکمل ہونے کے بعد یو اے ای سے بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔ مریم حسین کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔