معروف آن لائن پیمنٹ کمپنیوں ‘ماسٹر کارڈ’، ‘ویزا’، ‘ایی بے’ اور ‘سٹرائپ’ نے اس شعبے کی بڑی کمپنی فیس بک کی مشکلات سے دوچار کرپٹو یا ڈیجیٹل کرنسی پروجیکٹ لبرا سے خود کو علیحدہ کر لیا ہے۔
ان کمپنیوں کے اقدام کے بارے میں پہلے پہل فنانشل ٹائمز نے خبر دی تھی اس کے بعد ‘پے پال’ نامی مزید ایک کمپنی نے گذشتہ ہفتے فیس بک کے پروجیکٹ سے اپنی علیحدگی کا اعلان کیا۔
ان کمپنیوں کی علیحدگی کے فیصلے کو سوشل میڈیا نیٹ ورک فیس بک کے منصوبے کے لیے بڑا صدمہ کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہ اپنی کرپٹو کرنسی کو مستقل کی عالمی کرنسی کے طور پر دیکھ رہی تھی۔
اس پروجیکٹ کے متعلق بطور خاص امریکہ کے ضابطہ کاروں اور سیاستدانوں نے شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔
فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے سامنے 23 اکتوبر کو پیش ہوں گے اور ‘لبرا’ کے متعلق اپنے منصوبے کے بارے میں بات چيت کریں گے۔
ضابطہ کاروں نے لبرا پر متعدد قسم کے خدشات کا اظہار کیا ہے جن میں اس پلیٹ فارم کا منی لانڈرنگ یعنی غیر قانونی طور پر پیسے کے لین دین کے لیے استعمال ہونے کا بھی خدشہ شامل ہے۔
لاطینی امریکہ میں رقم کی لین دین کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ‘میرکیڈو پاگو’ نے بھی خود کو فیس بک کے مجوزہ منصوبے سے الگ کر لیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لبرا میں شامل ہونے والی چھ کمپنیوں میں سے صرف پے یو اب اس منصوبے کے ساتھ ہے۔ نیدرلینڈز کی کمپنی پے یو سے بی بی سی نے اس متعلق رابطہ کیا لیکن انھوں نے جمعے تک کوئی جواب نہیں دیا۔
جبکہ جمعے کو جاری اپنے ایک بیان میں ای بے کہا کہ وہ لبرا پروجیکٹ کا ‘احترام کرتی ہے۔’
‘بہر حال ایی بے نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس پروجیکٹ میں بانی رکن کے طور پر شامل نہیں ہوگی۔ فی الحال ایی بے کی اپنے صارفین کے ادائیگی کے تجربات پر توجہ زیادہ مرکوز ہے۔’
سٹرائپ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ان کی کمپنی عالمی سطح پر رقم کے لین دین کو آسان بنانے کے حق میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ‘لبرا میں یہ صلاحیت ہے۔ ہم اس میں ہونے والی ترقی پر نظر رکھیں گے اور بعد کے مراحل میں لبرا ایسوسی ایشن کے ساتھ کام کرنے کے لیے ان کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔’
فیس بک نے اپنے پروجیکٹ کے نظم و نسق کے لیے لبرا ایسوسی ایٹ قائم کیا تھا۔ اس نے اپنے پروجیکٹ سے علیحدہ ہونے والی کمپنیوں کے متعلق کہا: ‘ہم لبرا ہدف اور مقاصد میں ان کے تعاون کی قدر کرتے ہیں۔
‘ہرچند کہ ایسوسی ایشن کے ارکان کا ڈھانچہ ایسا ہے کہ وقت کے ساتھ اس میں ترقی یا تبدیلی ہو سکتی ہے لیکن لبرا کے گورنینس اور ٹیکنالوجی کا بنیادی اصول اور اس کے ساتھ اس پروجیکٹ کا کھلا مزاج اس بات کی یقین دہانی کراتا ہے کہ لبرا پیمنٹ نیٹ ورک رہے گا۔
‘ہم محض تین دنوں میں ایسوسی ایشن کی افتتاحی میٹنگ کرنے والے ہیں جس میں لبرا ایسوسی ایشن کے اولین اراکین کا اعلان ہوگا۔’
فیس بک کے ایگزیکٹو ڈیوڈ مارکس جن کی نگرانی میں لبرا کی کوششیں جاری ہیں نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا کہ کمپنیوں کے چھوڑ کے جانے کا مطلب ہماری ‘آزادی’ ہے۔
فیس بک میں شامل ہونے سے پہلے ڈیوڈ مارکس پے پال کے صدر ہوا کرتے تھے۔ انھوں نے لکھا: ‘میں آپ کو اس اپڈیٹ میں لبرا کے مستقبل کے بارے میں پڑھنے کے متعلق متنبہ کرنا چاہتا ہوں۔
‘وقتی طور پر یہ یقینا اچھی خبر نہیں ہے لیکن ایک طرح سے یہ آزاد ہونا ہے۔ مزید معلومات کے لیے نظر رکھیں۔ اس پیمانے کی تبدیلی سخت ہے۔ آپ کو پتہ ہے کہ جب آپ کسی چیز کے حصول کے قریب ہوں اور آپ پر اتنا دباؤ آ جائے تو کیا ہوتا ہے۔’
گذشتہ ہفتے پے پال نے کہا کہ وہ لبرا ایسوسی ایشن کا حصہ نہیں رہنا چاہتی ہے لیکن وہ مستقبل میں اس کے ساتھ کام کرنے کے امکانات کو مسترد نہیں کرسکتی۔ اس کے بیان پر ایسوسی ایشن کی جانب سے سخت رد عمل آیا تھا۔
اس نے کہا: ‘اس مشن کے ساتھ عہد کی پابندی ہمارے لیے کسی بھی دوسری چیز سے اہم ہے۔ ہمیں اس پابندی کی کمی کی معلومات سے فائدہ ہی ہوا ہے۔’