پاکستانی معاشرے میں شادی کرتے ہوئے اکثر یہ بات ذہن میں رکھی جاتی ہے کہ مرد اور عورت کے درمیان عمر کا فرق کتنا ہے۔
پاکستان میں یہ رواج عام ہے کہ شادی کے لیے عورت کی عمر مرد سے چند سال کم ہی ہونی چاہیے۔ اگر کوئی مرد اپنے سے کچھ سال بڑی عمر کی عورت سے شادی کر لے تو اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہی نہیں بلکہ اگر کوئی لڑکی کسی ادھیڑ عمر مرد سے شادی کر لے تو اسے بھی اکثر لوگ عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے ہیں۔
ایسے جوڑوں پر طرح طرح کے جملے کسے جاتے ہیں اور کبھی ان کی پیٹھ پیچھے اور کبھی ان کے سامنے ہی ان کو برا بھلا کہہ کر تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بی بی سی نے ایسے ہی کچھ جوڑوں سے بات کی ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ انھیں اپنی زندگی کے اس اہم فیصلے میں کس قسم کے روئیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے
لاہور کی مسسز طاہر کے شوہر ان سے عمر میں تقریباً 35 برس بڑے ہیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ جب انھوں نے خود سے دوگنی عمر کے شخص سے شادی کا فیصلہ کیا تو ان سے کہا گیا ’آپ کا دماغ خراب ہے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ سب سے سخت ردعمل ان کی والدہ کی جانب سے آیا، ان کو کچھ خدشات تھے جو انتہائی معقول تھے اور ان کو کسی طور بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔
وہ کہتی ہیں کہ انھیں اپنے گھر والوں کو اپنا نقطہ نظر سمجھانے میں کافی وقت بھی لگا۔
گھر والوں کے بعد جب مسسز طاہر کے دوستوں اور دفتر میں ساتھ کام کرنے والوں کو ان کے اس فیصلے کے بارے میں علم ہوا تو ان کے شوہر اور ان کے بارے میں انتہائی نامعقول باتیں کی گئیں۔
وہ کہتی ہیں کہ اس فیصلے کے بعد ابتدائی طور پر لوگوں کا رویہ ان سے بہت مختلف ہو گیا تھا۔
دوسری جانب مسٹر طاہر نے ہمیں بتایا کہ جب ان کے ارد گرد موجود لوگوں کو اس بارے میں علم ہوا تو ان کے لیے یہ کوئی بڑی بات تو نہیں تھی لیکن اسے ایک مسئلہ ضرور سمجھا گیا۔
مسسز طاہر بتاتی ہیں کہ ان کی شادی کو تین سال گزر چکے ہیں اور ان کی کوئی اولاد نہیں ہے لیکن اکثر لوگ ان سے اس بارے میں سوال کرتے ہیں۔
مسنز طاہر کے مطابق وہ اس سلسلے میں ہسپتالوں اور مختلف ڈاکٹرز کے پاس جا رہی تھیں۔ لیکن ایک مرتبہ ایک مرد ڈاکٹر ان سے اور ان کے شوہر سے انتہائی عجیب انداز میں پیش آئے، جس کو وہ آج تک نہیں بھول پائیں ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ڈاکٹر نے انھیں براہ راست تو کچھ نہیں کہا لیکن اپنے چہرے سے ایسے تاثرات دیے جیسے ’آپ اس عمر میں کیا کرنا چاہتے ہیں؟‘
وہ کہتی ہیں کہ ڈاکٹر کے اس نامناسب روئیے کے بعد اب انھوں نے کسی بھی ڈاکٹر کے پاس نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں اپنا کاروبار کرنے والے سعید علی اپنی اہلیہ سے عمر میں تقریباً 12 برس چھوٹے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ سات برس قبل جب انھوں نے اپنی پسند اور مرضی سے خود سے بڑی خاتون سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تو ابتدائی طور پر ان کے گھر والوں کو دھچکا لگا اور تھوڑی بحث بھی ہوئی لیکن پھر وہ مان گئے۔
دوسری جانب مسسز سعید علی جن کی یہ دوسری شادی ہے، نے بی بی سی کو بتایا کہ جب ان کے شوہر نے ان سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تو ابتدائی طور پر تو وہ اس کے لیے رضا مند نہیں تھیں کیونکہ وہ دوبارہ شادی نہیں کرنا چاہتی تھیں لیکن جب انھوں نے اس بارے میں اپنے گھر والوں سے بات کی تو ان کی جانب سے کافی نارمل ردعمل آیا۔
سعید علی بتاتے ہیں کہ جب دوستوں کو ان کی اور ان کی بیوی کے درمیان عمر کے فرق کا پتہ چلتا ہے تو کوئی برا ردعمل تو نہیں ملتا لیکن اکثر لوگ حیرت کا اظہار ضرور کرتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ ان کی اپنی اہلیہ سے ایک چھوٹی سے لڑائی ہوئی جس کا ذکر انھوں نے اپنے ایک کزن سے کیا۔ سعید نے بتایا کہ ان کے کزن نے کہا ’جب عمر کا اتنا فرق ہو گا تو ایسا تو ہو گا ہی، یہ شادی ٹوٹ جائے گی۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ایسی شادیوں میں لوگوں کے دماغوں میں اکثر یہ بات رہتی ہے کہ یہ شادی خراب ہو رہی ہے اور بہت جلد ختم ہو جائے گی۔