یہ ان دنوں کی بات ہے جب اکتوبر 1954میں گورنر جنرل غلام محمد نے دستور ساز اسمبلی توڑ دی تھی اور اس اقدام کو دستور ساز اسمبلی کے اسپیکر مولوی تمیز الدین خان نے سند ھ چیف کورٹ میں للکارا تھا۔ اس دوران جب چیف جسٹس کانسٹنٹائین کی عدالت میں مولوی تمیزالدین خان کا مقدمہ چل رہا تھا ۔ ہم چند صحافی، میں، ڈان کے رپورٹر مشیر حسن، اے پی پی کے مظفر احمد منصوری اور جنگ کے اطہر علی چیف کورٹ کی کینٹین میں چائے پی رہے تھے۔ اتنے میں سابق وزیر تجارت فضل الرحمان جن کا تعلق مشرقی پاکستان سے تھا قریب سے گذرے۔ ہم نے ان کو اپنی میز پر بلایا اور سیدھا سوال کیا کہ ا…
Social Plugin