حسد اور رشک نفسیاتی حوالے سے ملتے جلتے جذبے ہیں۔ حسد، حد درجہ منفی اور رشک، بہت حد تک مثبت جذبہ تصور ہوتا ہے۔ ویسے تو ملتی جلتی اشیا میں اکثر بال برابر فرق ہوتا ہے، یہی مہین فرق انہیں اک دوجے سے ممتاز کرتا ہے۔ حسد میں انسان سوچتا ہے کہ کسی دوسرے میں کوئی صلاحیت، کوئی امتیاز، کسی طرح کے وسائل یا سہولت کیوں ہیں۔ انہیں نہیں ہونا چاہیے۔ خواہش کرتا ہے کہ اس کا یہ سب پا مال ہو جائے۔ اس کے بر عکس رشک کرنے والی کی نظر بھی دوسرے کی صلاحیتوں، امتیاز اور وسائل و سہولیات پر ہوتی ہے۔ البتہ یہ خواہش نہیں رکھتا کہ دوسرے کا یہ سب کچھ پا مال ہو جائے، بلکہ دل…
اگر ہم آج اور حالیہ گزرے ہوئے وقت کی بات کریں، تو سب سے بڑا فرق جو دیکھنے میں آتا ہے، وہ موبائل فون کا استعمال ہے، جو اب بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ اور مزید بڑھتا ہی چلا جائے گا۔ 1990 ء کی دہائی کی بات ہے، جب صرف چند لوگوں کے پاس موبائل فون ہوتا تھا، لیکن اب تقریباً ہر شخص کے پاس موبائل فون ہے۔ چاہے کمپنی کا مالک ہو یا چوکیدار، گھر کا سربراہ ہو یا باغ کا مالی، ڈاکٹر ہو یا اس کا ڈرائیور، رکشہ چلانے والا ہو یا وین چلانے والا، گھر کی صفائی کرتا ہو یا جوتے کی مرمت، غرض یہ کہ ہر حیثیت اور ہر پیش سے تعلق رکھنے والا موبائل فون کی زد پہ ہے۔ سستے موبائل ’…
ٹورازم یا سیاحت کے موضوع پر کافی کچھ لکھا جا چکا ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ سیاحت کسی بھی ملک کی معاشرتی اور اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جملہ مصنفین نے نے ان تمام پہلوؤں کو خوش اسلوبی سے اجاگر کیا۔ تاہم میرے اس کالم کا کا موضوع ایک منفرد پہلو ہے جو انسانی نفسیات اور سیاحت سے وابستہ ہے۔ میرے نزدیک سیاحت صرف معاشی سماجی اور معاشی ترقی کے لئے ہی ضروری نہیں، بلکہ ایک انسان کی انتہائی اہم نفسیاتی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال ایک گفتگو میں فرماتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں ذاتی وقت کا تصور ہی نہیں۔ ذاتی وقت یعنی اپنے ساتھ وقت گزا…
دنیا کی ایسی ہر جگہ، ملک، شہر، معاشرہ، گاؤں، بستی، گوشے، پاتال میں، جہاں جنسی تشدد کو عام سی چیز یا سرے سے اس کے ہونے کو جھٹلایا جاتا ہے، وہاں عموماً اکثریت میں کم عمر بچیوں، بچوں اور لڑکیوں کو اس بات کا ادراک نہیں ہو پاتا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے یا جو ان کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ غلط ہے بھی یا نہیں۔ ایسے معاشروں میں ایک ہمارا معاشرہ بھی ہے۔ متاثرین کو تب جا کر ادراک ہوتا ہے، جب ایسے واقعات کو بیتے ہوئے دو، تین یا چار عشرے گزر چکے ہوں اور اکثریت تو لاعلم ہی قبور میں اتار دی جاتی ہے۔ متاثرہ خواتین، اپنے ہی مجرموں کو اپنے ہی گھروں میں دہائیوں تک…
”عالمی وبا کوویڈ 19“ ، جسے ”کرونا وائرس وبائی مرض“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس بیماری کا پہلا کیس آج سے چھ ماہ قبل، دسمبر 2019 ءمیں چائنہ کے شہر ووہان میں رپورٹ ہوا تھا۔ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اس نے نا صرف چائنہ کو بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس وبائی مرض کا پھیلاؤ روکنے کے لئے پاکستان سمیت بیشتر ممالک میں لوگ گھروں میں رہ رہے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، لیکن پہلے سے موجود زہریلے معاشرتی اصولوں اور صنفی عدم مساوات، وبائی امراض کی وجہ سے معاشی اور معاشرتی دباؤ، محدود نقل و حرکت اور معاشرتی تنہائی کے اقدامات کے ساتھ، …
دنیا بھر کے ادب میں اولیت ان لکھاریوں کو دی جاتی ہے جن کا قلم تحقیق، تجربے اور تجسس کو دعوت دیتا ہو جس سے انسان کی ذہنی نشو و نما اور فکری بالیدگی کو جلا مل سکے لیکن قیام پاکستان کے بعد کے اردو ادب کی جانب نگاہ دوڑائی جائے تو چند ایک شعراء کے علاوہ تمام لکھنے والے بالخصوص نثر لکھنے والے ایک محدود نظریے پر لکھتے نظر آتے ہیں جن کی تمام تر سوچ صرف مذہب کے گرد طواف کرتی محسوس ہوتی ہے اردو نثری مضامین لکھنے والوں پر مذہب کی چھاپ نمایاں ہے۔ یہاں کسی مذہب سے اختلاف کرنا مقصود نہیں البتہ یہ ضرور کہنا چاہوں گی کہ لکھنے والے کو اپنے نظریات حقائق اور ٹھو…
موت کو نکال دیں تو یہ زندگی ایک پڑاؤ ہے اپنے اصل کی طرف بڑھنے کے لیے، ایک ایسی راہگزر جہاں کچھ دیر کے لیے بس قیام کرنا ہے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ اس مختصر قیام گاہ کو اتنا رنگین کر دیا گیاہے کہ ٹھہرے رہنے کا دل للچاتا ہے۔ دل ہی نہیں کرتا اس خواب سے جاگنے کو جو مسلسل ہمیں دھوکے میں رکھے ہوئے ہے۔ اور کسی بھی وقت بے وفائی کر جائے۔ عرفان خان نے بھی شاید زندگی میں بہت سارے خواب بنے ہوں گے ۔ بہت ساری خواہشات کی ہوں گی مگر اس بے وفا نے اسے بھی داغ مفارقت عطا کر دی۔ زندگی کے لیے یہ بات کوئی معنی نہیں کوئی کتنا بڑا ہے یا چھوٹا، زندگی تو بس گزرتی ہے …
راسپوٹین دنیا کا سب سے بڑا گنہگار اور بدخصلت انسان جو روس میں پیدا ہوا، ولی سمجھا جاتا تھا، مگر درحقیقت وہ ایک شیطان تھا جس کے ہاتھوں زارِ روس کی عظیم الشان سلطنت برباد ہوئی اس کی گناہوں بھری زندگی اس قدر حیرت خیز ہے کہ اس پر کسی خیالی افسانے کا گمان ہوتا ہے۔ چھ فٹ دو انچ لمبے قد کا یہ گرانڈیل راہب جس کا سرگنبد نما تھا کئی سال روس پر اپنی شیطانی صفات کی بدولت حکمران رہا۔ اس کی حیرت انگیز قوت کاراز اس چیز میں مضمر ہے کہ ہپناٹزم میں اسے کمال حاصل تھا ۔ اس قوت کے ذریعہ سے وہ مضبوط سے مضبوط ترین آدمی کو بھی اپنا گروید ہ بنالیتا تھا۔ ہپناٹزم …
Social Plugin