فائل فوٹو
کوئٹہ
:بلوچستان کے مرکزی شہر
کوئٹہ میں 13 سالہ لڑکی زیادتی کے بعد قتل کردی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے واقعہ کا نوٹس
لے کر پولیس کو جلد ملزمان گرفتار کر نے کی ہدایت کردی۔
پولیس حکام کے بقول کو
ئٹہ شہر کے نواحی علاقے کلی اسماعیل میں 13 سالہ طیبہ اپنے گھر میں اکیلی تھی جب
نا معلوم افراد نے مبینہ طور اُس کے ساتھ زیادتی کی اور اُس کے بعد گلے میں دوپٹے
سے پھندا ڈال کر اُسے ہلاک کردیا۔ ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔
پولیس حکام کے بقول
طیبہ کے بڑے بھائی نے پولیس تھانے میں رپورٹ درج کرائی ہے کہ وہ اپنے کام کے سلسلے
میں گھر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ جب وہ واپس گھر لوٹے تو اُس کی بہن گھر کے ایک کمرے
میں مردہ حالت میں پڑی ہوئی تھی۔
لاش کو سول اسپتال
منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اُس کا پوسٹ مارٹم کیا۔ پولیس سرجن ڈاکٹر نور
محمد نے میڈیا کو بتایا کہ بچی کی عمر تیرہ سال ہے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ بچی کو
ذیادتی کے بعد گلے میں دوپٹہ باندھ کر قتل کیا گیا ہے۔
طیبہ کے والد کا انتقال
ہو چکا ہے۔ والدہ پنجاب گئی ہوئی ہیں۔ مقتولہ کی بڑی بہن اور دوسرا بھائی دونوں
گھر سے باہر تھے۔
ڈی آئی جی کو ئٹہ
پولیس عبدالرزاق چیمہ نے میڈیا کو بتایا کہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل
دے دی گئی ہے جس میں سی آئی ڈی، سی ٹی ڈی اور متعلقہ علاقے کے پولیس افسران شامل
ہیں۔ کمیٹی مقتولہ کے ورثاءہمسایوں اور دیگر لوگوں سے تفتیش کرے گی ۔ انہوں نے
کہاکہ مقتولہ کے نمونے ڈین اے ٹیسٹ کےلئے پنجاب فرانزک لیبارٹری بھیجے جائینگے ۔
ایدھی ذرائع کے مطابق
مقتو لہ کا تعلق پنجاب سے تھا اور اُس کی میت پنجاب روانہ کردی گئی ہے۔
بلوچستان میں بچوں کے
تحفظ کا بل نومبر 2016 میں پاس کیا گیا۔ یہ بل بچوں کو تشدد اور دیگر قسم کے ناروا
سلوک سے تحفظ فراہم کرنے کی غر ض سے پاس کیا گیا تھا۔ لیکن منظوری سے لے کر تادم
تحریر بل پر کسی قسم کا کوئی عمل در آمد نہیں کیا گیا۔
نئے سال 2018 کے پہلے
مہینے جنوری میں کمسن بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے کئی واقعات ریکارڈ ہوئے
ہیں جن میں قصور کی سات سالہ زینب اور مردان میں چار سالہ بچی اسما کو زیادتی کے
بعد قتل کردیا گیا تھا۔
ان دونوں واقعات کا چیف
جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لے لیا ہے اور دونوں واقعات
کے بارے میں پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
بشکراردو VOA