بینا گوئندی ”میری مانیں تو بس اس کی سنیں جو سب کی سنتا ہے۔ بے انتہا پیار کرتا ہے مگر اس سے بھی جو اس سے نہیں کرتا مگر وہ کرتا ہے۔ تب ہی تو یہ سلسلہ خیر و شر ایک ہی دنیا میں، ایک ہی آسمان تلے، ایک ہی دربار پرحاضر ہوتے ہیں مگر عطائیں اعمال کے سانچے سے گزار کر رحم وکرم کے دریچے کھول دیتا ہے۔ “ یونس وفا ” نے ایم اے کے سٹوڈینٹس کو ایک پر مغز“ فلسفئہ اخلاقیات ”کا لیکچر اپنے اس جملے پر ختم کیا۔ اس نے سندھ جامشورو یونیورسٹی سے پانچ برس پہلے ایم اے فلسفہ میں ٹاپ کیا جس کی وجہ سے بہت جلد ہی اس کی ادھر لیکچرار کی سلیکشن ہو گئی۔ وہ خواب دیکھتا نہی…
بینا گوئندی زندگی میں انسان انسانوں کی تلاش میں رہتا ہے، مگر جب مل جائیں تو چھوڑنا مقدر ہے۔ حالات بنائے نہیں تھے بن گئے تھے، بنا دیے گئے تھے۔ میں تو ان سے ملنا چاہتی تھی۔ مگر ادھر تو ؛ ان کو تو فرصت کا لمحہ بھر نہیں ملا۔ خیر جن کو ملنا ہوتا ہے وہ مل جاتے ہیں۔ واشنگٹن ڈیلس ایرپورٹ سے اللصبح میری فلائٹ تھی۔ کراچی، لاہور، ساہیوال اور کہاں کہاں سے بلاوے آگئے تھے۔ کانفرنسیں، لیکچرز اور مشاعرے تو نبھانے تھے مگر اصل وجہ تسمیہ تو اس کو معلوم تھی۔ وہ کہاں کہاں سے لوگ ملا دیتا ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ کا تعلق انڈیا سے ہے مگر جنگ ہماری زبان کو زندہ رکھنے کی کرت…
Social Plugin