تصنیف حیدر(دہلی) میں ابھی اتنی عمر میں ہی جب کبھی خود کو غور سے دیکھتا ہوں تو مجھ میں ایک بوڑھا، تنک مزاج اور مغرور شخص غوطے لگاتا محسوس ہوتا ہے۔ لوگوں کی بے تکی باتوں پر مجھے جلد غصہ آجاتا ہے، میں انہیں جہالت کے فتوے بانٹتا ہوں اور اپنی تنہائی پسندی پر اتنا مسرور اور مصر رہتا ہوں کہ اس ہالے میں اکثر خود کو خدا سمجھنے سے بھی نہیں چوکتا، وہی خدا جس کا انکار کرتے میری زبان نہیں تھکتی۔ مذہب، سماج اور زندگی کوئی بھی میری تنقیدی نگاہ سے بچ نہیں سکتا۔ دوست روٹھ جائیں، لوگ چھوٹ جائیں مگر انا کی باگیں ڈھیلی نہ ہونے پائیں۔ ان تمام باتوں کے با…
Social Plugin