مسلمان آئینہ کی مانند ہے ’جو خامی دیکھتا ہے‘ اس کی اصلاح کی کوشش کرتا ہے ’وہی بہترین دوست‘ خیر خواہ ہے جو اصلاح کرے ’لیکن ہم نے اصلاح کے نام سے عزتیں اچھالنا معمول بنا لیا۔ درحقیقت ہم اخلاقی پستی کی اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ بڑے، چھوٹوں، اساتذہ ٗ عدلیہ ٗ صحافت ٗ اداروں سب کا احترام ختم ہو گیا ہے۔ بداخلاقی ہمارے معاشرے میں بُری طرح سرایت کر چکی ہے۔ ہمارا معاشرہ ناکامیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں گرتا چلا جارہا ہے۔ اس میں ذ را بھی بہتری نہیں ہو رہی بلکہ صورتحال مزید ابتر ہو رہی ہے۔ پڑھے لکھے عوام سے لے کر گلی کے نکڑ پر کھڑے سب ہی ایک صف میں شامل ہو …
Social Plugin