ہاں میں اک طوائف ہوں۔ بھرے بازار میں گنڈیریوں کی اک ریڑھی کی طرح۔ مٹھاس بھری۔ رسیلی۔ گاہکی لگے نہ لگے۔ مکھی ضرور بیٹھ جاتی ہے۔ میں اک تن جلی کی جنم جلی ہوں۔ ولدیت کے بے رنگ کتبے پر میری جنم پرچی بے نام نصب ہے۔ مجھے جنم دینے والی من جلی عورت تھی کسی کی بیوی نہ تھی۔ میں اک مال ہوں۔ بے دام۔ بکاؤ ارزاں قیمت کی بار بار وصولی کے باوصف حساب چکتا نہیں ہوتا۔ روزنامچہ کبھی اختتام پذیر نہیں ہوتا۔ کلف لگے بے شکن لباس والے ”شب گزیدہ“ مرد کو میرے بستر پر لپٹی تہہ در تہہ راتوں کی شکنیں دکھائی نہیں دیتی کیونکہ۔ ۔ ۔ وہ ایک مرد ہے اور میں ایک بازاری عورت…
Social Plugin