اگر میں اپنے اسکول کے دور (انیس سو سڑسٹھ تا چھہتر) کو یاد کروں تو اس زمانے میں ہم بچوں کی دنیا کا اپنا ہی جغرافیہ اور تاریخ تھے۔ مجھے سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ انگریز کس ملک سے آئے، میں برطانیہ انگریز اور فرنگی کو الگ الگ خانے میں رکھتا تھا۔ کیونکہ صادق بازار میں ہر اتوار کو گورے صاحبوں اور میموں کی ایک بس بھر کے گڈو پاور پلانٹ سے آتی تھی اور سب دکان دار کہتے تھے کہ یہ روسی انگریز ہیں۔ فرنگی صرف پنجابی فلموں میں پایا جاتا تھا اور اسے اوئے فرنگیا کہتے تھے۔ امریکا کے بارے میں اس وقت بھی طے نہیں تھا کہ وہ ہمارا دوست زیادہ ہے کہ دشمن ز…
Social Plugin