موت کو نکال دیں تو یہ زندگی ایک پڑاؤ ہے اپنے اصل کی طرف بڑھنے کے لیے، ایک ایسی راہگزر جہاں کچھ دیر کے لیے بس قیام کرنا ہے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ اس مختصر قیام گاہ کو اتنا رنگین کر دیا گیاہے کہ ٹھہرے رہنے کا دل للچاتا ہے۔ دل ہی نہیں کرتا اس خواب سے جاگنے کو جو مسلسل ہمیں دھوکے میں رکھے ہوئے ہے۔ اور کسی بھی وقت بے وفائی کر جائے۔ عرفان خان نے بھی شاید زندگی میں بہت سارے خواب بنے ہوں گے ۔ بہت ساری خواہشات کی ہوں گی مگر اس بے وفا نے اسے بھی داغ مفارقت عطا کر دی۔ زندگی کے لیے یہ بات کوئی معنی نہیں کوئی کتنا بڑا ہے یا چھوٹا، زندگی تو بس گزرتی ہے …
Social Plugin