فرنود عالم آپ کو ججا بٹ یاد ہے؟ سیالکوٹ میں جس نے خواجہ سرا شنایا پر تشدد کیا تھا۔ ججا بٹ نے شنایا کو برہنہ کرکے الٹا لٹایا ہوا تھا۔ ججا کے کارندوں نے شنایاکے ہاتھ پاوں پکڑ رکھے تھے۔ ججا نے ایک پاوں بہت رعونت سے شنایا کے منہ پہ رکھا ہوا تھا۔ ہذیان بکے جارہا تھا اور شنایا کی پشت پر بیلٹ برسائے جارہا تھا۔ شنایا چیخ چلارہی تھی مگر ججا کی آنکھوں میں خون اتراہوا تھا۔ یہ سارا منظر موقع پر موجود ایک دوسرے خواجہ سارا نے خفیہ طورپرفلماکر سماجی ذرائع ابلاغ پر ڈال دیا۔ یہ منظر جس آنکھ نے بھی دیکھا، نم ہوگئی۔ قیامت کا ردعمل رات تک تشکیل پاچک…
ویڈیو دیکھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں۔ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کے خلاف جاری تشدد کے واقعات روکنے کےلیے پہلی مرتبہ ایک موبائل ایپ متعارف کرایا گیا ہے۔ تیسری صنف کے افراد کے حقوق کےلیے سرگرم ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے بنائی گئی یہ موبائل ایپلیکشن اپنی نوعیت کی پہلی ایسی ایپ ہے جس سے خواجہ سراؤں کے خلاف ہونے والے تشدد کے واقعات بروقت رپورٹ ہوسکیں گے۔پشاور میں خواجہ سراء کمیٹی کے ایک نمائندے پارو سے ہماری ساتھی رفعت اللہ اورکزئی نے بات چیت کی ہے۔ یہ بھی پڑھیں۔۔۔ خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لیے موبائل فون ایپ متعا…
صوبہ خیبرپختونخوا میں پچھلے کچھ سالوں سے خواجہ سراؤں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے کے دوران علیشہ، سپوگمئی اور نجانے کتنے خواجہ سراوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ اس کے پیچھے کیا عوامل کارفرما ہیں اور پولیس کیا کر رہی ہے؟ دیکھیں پشاور سے عمر فاروق کی رپورٹ۔ بشکریہ اردوVOA
خواجہ سرا شمع۔ فائل فوٹو پشاور : خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور کے علاقے گلبہار میں پیر اور منگل کی درمیانی شب خواجہ سرا شمع کو 9 افراد نے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔ شمع پشاور میں خواجہ سراوں کے حقوق کے لئے کام کرنی والی تنظیم ٹرانس ایکشن کمیٹی کی ممبر ہیں۔ خواجہ سرا شمع نے جنسی تشدد کے واقع کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ میں اپنی کمیونٹی کے حقوق کے لئے آواز بلند کروں، مجھے پہلے بھی دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔ مگر خواجہ سرا آرزو پر ہونے والے تشدد اور سنی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے خلاف احتجاج میں ش…
شمیم شاہد Pakistani transgender پشاور — پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی انتظامیہ نے جمعے کے روز پشاور میں خواجہ سراﺅں کے لئے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا جسکے ذریعے ہر خواجہ سراء سالانہ پانچ لاکھ چالیس ہزار تک صحت سے متعلقہ سہولیات مفت حاصل کرسکے گا۔ پشاور پریس کلب میں اس اقدام کے بارے میں بات کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر ایوب روز نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی اکثریتی آبادی بشمول خواجہ سراء کو صحت کی بنیادی اور جدید سہولیات مختلف سکیموں میں فراہم کر رہے ہیں اور خواجہ سراﺅں کی اس سکیم میں شمولیت سے ہماری ص…
محمد جلیل اختر اسلام آباد — پاکستان میں خواجہ سرا برادری کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنطیم نے ’موبائل فون ایپ‘ متعارف کروائی ہے تاکہ یہ برادری تشدد اور ہراساں ہونے سے متعلق واقعات فوری رپورٹ کروا سکے۔ ' بلیو وینز' نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے یہ ایپ 'کینڈین فنڈ فار لوکل انیشی ایٹو' کے تعاون سے تیار کی ہے۔ بلیو وینز کے رابطہ کار قمر نسیم نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایپ اسمارٹ فون پر " گوگل پلے اسٹور" سے مفت ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔ " اس ایپ کا نام 'ٹرانس محافظ' ہے ا…
یہ یاد رکھا جائے کہ یہ فوسٹ اردو وی او کے ویب سائیٹ پر 18دسمبر کو فوسٹ کیا گیا تھا جو خواجہ سراؤں سے متحلق ہے تو ہم نے وہاں سے کاپی کیا ہے۔کیوں کہ ہمارا مقصد خواجہ سراؤں کے ساتھ ہمدردی اور ان کے متعلق سماج کی سوچ کو بدلنا ہے۔ کراچی — خواجہ سراؤں کو عموماً پاکستانی معاشرے میں ایسی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے گویا وہ معاشرے کا حصہ نہ ہوں، یا یوں کہئے کہ معاشرہ انہیں اپنا حصہ تسلیم ہی نہیں کرتا۔ خواجہ سراؤں کو شکایت ہے کہ وہ جس جگہ بھی جائیں انہیں لوگوں کے طنزیہ اور ذومعنی فقروں اور تحقیر آمیز رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں ’مذا…
ہمارا معاشرہ جہاں لوگ مذہب پر بھی اپنی مرضی کے مطابق عمل کرتے ہیں وہاں خواجہ سرائوں کی پیدائش، موت سے بدتر زندگی ہے۔ ان کے خلاف غیر انسانی اور نفرت انگیز سوچ آج بھی موجود ہے ان کی پیدائش سے تجہیز و تکفین کے حوالے سے معاشرے میں من گھڑت داستانیں موجود ہیں۔ والدین اور خاندان کے ہوتے ہوئے یتیموں کی طرح دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ حالیہ مردم شماری میں ان کی تعداد دس ہزار سے زیادہ جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں خواجہ سرا ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہیں۔ خونی رشتے بیگانے ہو جائیں تو تعلیم، روزگار کا حصول محال ہو جاتا ہے ان کی اکثریت نفسیاتی عوار…
Social Plugin