ہمارا معاشرہ جہاں لوگ مذہب پر بھی اپنی مرضی کے مطابق عمل کرتے ہیں وہاں خواجہ سرائوں کی پیدائش، موت سے بدتر زندگی ہے۔ ان کے خلاف غیر انسانی اور نفرت انگیز سوچ آج بھی موجود ہے ان کی پیدائش سے تجہیز و تکفین کے حوالے سے معاشرے میں من گھڑت داستانیں موجود ہیں۔ والدین اور خاندان کے ہوتے ہوئے یتیموں کی طرح دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ حالیہ مردم شماری میں ان کی تعداد دس ہزار سے زیادہ جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں خواجہ سرا ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہیں۔ خونی رشتے بیگانے ہو جائیں تو تعلیم، روزگار کا حصول محال ہو جاتا ہے ان کی اکثریت نفسیاتی عوارض کا شکار ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ خواجہ سرائوں کو وہ تمام حقوق اور سہولتیں فراہم کی جائیں جو باقی عوام کو دی جاتی ہیں۔
(عاقب نعیم)
بشکریہ جنگ نیوز
http://e.jang.com.pk/detail.asp?id=410704
(عاقب نعیم)
بشکریہ جنگ نیوز
http://e.jang.com.pk/detail.asp?id=410704