عدنان خان کاکڑ مشہور پوسٹر ”میرا جسم میری مرضی“ کے بعد اس برس کے عورت مارچ میں چند نئے نعرے ان خواتین کے پوسٹروں دکھائی دیے۔ ان میں سے چند پریشان کن نعرے کچھ یوں تھے ”لو، بیٹھ گئی صحیح سے۔ مطلقہ اور خوش باش۔ گھٹیا مرد سے آزادی، سر درد سے آزادی۔ کھانا گرم کر دوں گی، بستر خود گرم کرو۔ مارو گے تو مار کھاؤ گے۔ مجھے کیا معلوم تمہارا موزہ کہاں ہے۔ میری شرٹ نہیں تمہاری سوچ چھوٹی ہے۔ میرے کپڑے میری مرضی۔ اکیلی، آوارہ، آزاد۔ میں آوارہ، بدچلن۔ تو کرے تو مرد، میں کروں تو بدکردار۔ خبردار، گنہگار عورت آ رہی ہے۔ اپنے عضوئے تناسل کی تصویریں اپنے پاس ر…
عدنان کاکڑ ہفتے بھر اسلام آباد اور وزیر آباد کی سیر کرنے کے بعد آج صبح لاہور واپسی ہوئی تو دفتر پہنچتے ہی میز پر ایک کتابی پارسل دکھائی دیا۔ ڈاکٹر مبشر سلیم کی کتاب ”کلینک سے کتاب تک“ نکلی۔ ڈاکٹر مبشر اچھا لکھتے ہیں۔ میری خواہش رہی کہ وہ ”ہم سب“ پر ریگولر اپنے مضامین بھیجا کریں۔ دو چار بھیج کر وہ تھک گئے۔ ان کا انداز بیان دلچسپ ہے۔ چھوٹے چھوٹے دلچسپ واقعات کو مضامین کی شکل دیتے ہیں۔ عام طور پر وہ اپنے کلینک میں پیشے آنے والے واقعات کے بارے میں لکھتے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ عام لوگ طبی معاملات کے بارے میں کتنا کم علم رکھتے ہیں اور ای…
عدنان خان کاکڈ صالحین نے ویلنٹائن ڈے کے پھولوں سے گھبرا کر 14 فروری کو یوم حیا منانے کی کوشش کی مگر وہ آئیڈیا فلاپ ہو گیا۔ زمانہ ہی ایسا خراب آ گیا ہے کہ کسی کو حیا آتی ہی نہیں۔ حیا آنے کی اطلاع آئے تو عثمان قاضی کے توسط سے عشق کے لئے مشہور دمشق سے آتی ہے اور پتہ چلتا ہے کہ شیرٹن ہوٹل جیسی جگہ پر 14 فروری کو ”عید الحب“ کے دن سٹار وڈی الچیخ، حیا کا عملی مظاہرہ کر کے دکھائیں گے۔ مس حیا الخیام کا ساتھ دینے کو مائی فرح بھی موجود ہیں۔ اندیشہ ہے کہ شام بھیگنے پر شیرٹن دمشق کے نائٹ کلب میں موجود شرمیلے مرد یہی رجز پڑھتے پائے جائیں گے صرف مانع تھی…
Social Plugin