”چلیں چلیں پاپا! جلدی کریں نکلیں ورنہ ٹرین چُھوٹ جائے گی“۔ ”ابھی تو دو گھنٹے پڑے ہیں ٹرین کے چلنے میں بیٹا! اتنی جلدی کیا ہے؟ “ پاپا جواب دیتے۔ انہیں معلوم تھا کہ مجھے ریلوے اسٹیشن جانے کی جلدی کیوں رہتی تھی در اصل مجھے ریلوے اسٹیشن کے وہ بک سٹال درویدہ کرتے ہوئے مقناطیسی کشش سے بلاتے تھے جہاں سے اپنی کہانیوں کی کتابیں خریدنے کے لیے میں بے تاب رہتی تھی۔ ریل کی پٹڑی پر چُھک چُھک چلتی ریل کے ساتھ ساتھ کہانیوں کی طلسماتی دُنیائیں مجھے اجنبی دیسوں کی سیر کراتیں۔ میرے ننھے سے ذہن میں وہ رنگا رنگ بُک سٹال کُتب خانوں کا سا منظر پیش کرتے۔ مجھے …
Social Plugin