افضال ریحان زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات، 31 جولائی 1980 کی شب غم جس کی سحر بھی اتنی درد انگیز تھی کہ ممبئی کی سڑکیں گلیاں اور بستیاں آسمانی آنسووں سے ڈوب گئیں۔ ایک روز قبل ہی فن موسیقی کے دیوتا نے جو نا مکمل گیت گایا تھا اس کے بول تھے : تیرے آنے کی آس ہے دوست پھر یہ شام کیوں اداس ہے دوست۔ مہکی مہکی فضا یہ کہہ رہی ہے کہ تو کہیں آس پاس ہے دوست یہ 1924 ء کے دسمبر کی 24 تاریخ تھی جب کوٹلی سلطان پور کے ایک غریب محنت کش روایتی عیال دار پنجابی گھرانے میں ایک ایسے نونہال نے جنم لیا جسے قدرت نے غیرمعمولی آواز سے نوازا تھا۔ یہ معصوم سا بھولا…
لبوب نعمت اصفہانی سولہ سال کی عمر میں عرب دنیا میں ہلچل مچا دینے والی لنبان کے ایک متوسط مسلم گھرانے کی لڑکی حیفہ وہبی کے بارے میں کوئی سوچ نہیں سکتا تھا کہ اسرائیل کی مخالفت اور حسن نصر اللہ کی کھلی حمایت کے باوجود وہ آسکر ایوارڈ کی حقدار ٹھہرے گی ، جی وہاں! حیفہ وہبی جو بیک وقت اداکارہ، گلوکارہ، ماڈل اور عالمی پروگراموں میں میزبان کے فرائض بھی انجام دے چکی ہے۔ عرب دنیا کی الزبتھ ٹیلر ہے جسے زندہ لیجنڈ کہنا بھی کسی طور پر غلط نہ ہو گا۔ بہترین قسم کی مہنگی جیولری، جدید تراش خراش کے ملبوسات، شادیاں، طاقتیں، سیاسی اور مذہبی، تنازعات حیفہ وہبی ک…
سروز کا شمار اگرچہ لوک موسیقی کے قدیم ترین سازوں میں ہوتا ہے لیکن اس کی سحر طاری کرنے والی آواز کی طاقت میں کوئی کمی نہیں آئی ۔ مخصوص ڈیزائن کے ساتھ لکڑی، چند تاروں اور ایک چھوٹی سی پوست پر مشتمل اس ساز کے بغیر بلوچستان کے قبائلی معاشرے کی لوک موسیقی نامکمل ہے۔ اگر یہ کسی ماہر کے ہاتھ میں ہوتو کسی اور آلۂ موسیقی کی تشنگی محسوس نہیں ہوتی بلکہ اکیلا ہی کئی دھنیں بجانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ تاہم اس کے ساتھ اگر طنبورہ یا کوئی اور ساز بجایا جائے تو یہ لطف کو دوبالا کرتا ہے۔ سروز کی طرح چنگ کا شمار بھی بلوچستان کے لوک موسیقی کے قدیم ترین آلات میں ہوت…
رفعت اللہ اورکزئی بی بی سی اردو رباب میں ایک تار جسے ‘ شاہ تار’ کہا جاتا ہے اور یہ تار پشتو زبان کے عظیم شاعر پیر روخان نے رباب کا حصہ بنایا تھا پاکستان کے سرکاری تعلیمی اداروں میں عام طورپر موسیقی کو بطور مضمون پڑھانے کا ہمیشہ سے فقدان رہا ہے اور بالخصوص قدامت پسند سمجھے جانے والے صوبہ خیبر پختونخوا میں موسیقی کی حوصلہ افزائی تو کیا موسیقی کے کسی آلے پر تحقیق کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن اب پہلی مرتبہ خیبر پختونخوا کے ایک تعلیمی ادارے میں پاکستان اور افغانستان میں پشتو لوک موسیقی کا شہنشاہ سمجھے جانے والے آلہِ ساز رباب پر تحقیقی کا…
تصویر کے کاپی رائٹ . ٹوبی کو یہ شہرت 2015 میں اس وقت ملی جب وہ گلوکاری کے مقابلے 'وائس آف رومانیہ' میں تیسرے نمبر پر آئے ٹوبی ابیٹوئے 15 برس کی عمر میں نائجیریا سے رومانیہ آئے اور ان کے بقول رومانیہ آ کر انھیں احساس ہوا کہ ان کی رنگت کیسے انھیں مقامی لوگوں سے منفرد کرتی ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ دن بعد ہی میں انھوں نے محسوس کیا کہ لوگ انھیں گھور کر کیوں دیکھتے ہیں اور جب کسی کو ایسے دیکھا جائے کہ جیسے وہ کوئی تماشا ہے تو یقیناً بہت برا محسوس ہوتا ہے۔ ’ اپنے والد کی رومانیہ تعیناتی کی خبر سے پہلے می…
Social Plugin