ڈاکٹر شیرشاہ سید اٹھارہ سال سے وہ میری مریضہ تھی۔ ہر کچھ مہینوں کے بعد اس کا شوہر اسے لے کر آجاتا، اسے دیکھتے ہی مجھے سخت تکلیف ہوتی، اندر بہت اندر جیسے کچھ ٹوٹ پھوٹ جاتا، گلے میں خشکی سی ہوتی اور دل زور زور سے دھڑکنے لگتا۔ یہ سمجھتے، جانتے بوجھتے ہوئے کہ میں نے اپنی سی پوری کوشش کرلی تھی۔ جو کچھ ہوسکتا، جو ممکن تھا، کسی طرح سے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی میں نے۔ اسے دیکھ کر اپنی ناکامی، اپنے فن کی ناکامی، سائنس کی ناکامی، طب کی دنیا میں ہوتی ہوئی ترقی کی ناکامی اور سرجری کے ذریعے کیے جانے والے بعض عجیب و غریب آپریشنوں کی کامیابی کے باوجود اپنی سر…
ڈاکٹر شیرشاہ سید ”یہ الورتینا کی تصویر ہے“، اس نے خوبصورت فریم کی ہوئی ایک تصویر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ الورتینا یقیناً خوبصورت تھی۔ ایک خاص کشش تھی اس کے چہرے پر اور چبھتی ہوئی آنکھیں جیسے دور تک دیکھ رہی ہوں۔ میں ٹھٹک کر اسے دیکھتا ہی رہ گیا۔ لاچس کولا میں الورتینا کی تصویر کیوں تھی، میں سوچنے لگا۔ لاچس کولا اس گھر کا نام تھا۔ گھر ایک جہاز کی مانند تھا۔ ایک چھوٹا سا بحری جہاز، خشکی پر ٹھہرا ہوا۔ یہ سب کچھ چلّی کے شہر سانتیا گو میں ہورہا ہے۔ اسی چلّی میں جس کا نام پہلی دفعہ میں نے اس وقت سنا جب میں میڈیکل کالج میں دوسرے سال کا طالب علم …
Social Plugin