تحریر: انیلا ”نیل“ میرانی ۔۔۔ ترجمہ: یاسر قاضی * * * * * اُس دن گرمی کی شدّت اپنے عروج پر تھی اور شام ڈھلنے کے باوجود تپش ابھی تک برقرار تھی۔ لیکن موسموں کی سختی ہمیشہ غریبوں اور مسکینوں کے لیے ہی ہوا کرتی ہے اور ان ہی کو جھیلنی پڑتی ہے۔ امراء کی لُغت میں تو شاید اس چیز کا نام و نشان ہی نہیں ہوتا کہ ان کی دولت موسمِ گرما کو سرما اور جاڑے کو گرمیوں میں بدلنے کی قُوّت رکھتی ہے۔ ثناء اپنی سہیلی زینت کے ساتھ سنٹرلی ایئرکنڈیشنڈ مال میں داخل ہوئی۔ گاڑی سے اتر کر مال میں داخل ہونے کے تھوڑے سے فاصلے نے بھی دونوں کے پسینے نکال دیے۔ شاپنگ …
Social Plugin