نعیم بیگ اردو ادب میں جہاں سعادت حسن منٹو ہمیشہ سے اپنی اچھوتی اور متنازع فیہ حیثیت کے ساتھ زندہ رہا، وہیں بعد از موت بھی اس کے فن پارے اختلافی آراٗ پر مبنی ادبی گفتگو کا محور رہے ہیں۔ لیکن یہ بات طے ہو گئی ہے کہ منٹو ایک لاجواب کہانی کار تھا۔ وہ اپنے عہد سے جڑا ایسا فنکار تھا جسے کسی نظریے، تحریک یا ادبی اجتماع کی ضرورت نہ تھی۔ فطری طور پر آزاد پیدا ہو نے کے بعد سماجی زنجیروں میں بندھا جانا اسے پسند نہ تھا۔ اِسی لئے وہ ممکنہ حد تک ذہنی و لسانی سطح پر نہ صرف شخصی طو ر پر آزاد تھا بلکہ اپنی فکر میں آزاد منش ادیب تھا۔ اس کے موضوعات اس …
ثروت رضوی ملک میں بڑھتے ہوئے ذہنی امراض اور ان کا حل۔ کیا نفسیاتی ماہرین کی مدد لینا ہی مسئلے کا حل ہے؟ کیا آپ کسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہیں۔ کیا آپ کو کسی نفسیاتی معالج کی ضرورت ہے؟ کیا ڈپریشن یا کسی اور صدمے یا پریشانی سے باہر آنے کے لیے بھی کسی معالج کے پاس جانا فائدہ مند ہوسکتا ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ نہ ہی جانتے ہیں اور نہ ہی جاننا چاہتے ہیں۔ جسمانی بیماری کا علاج کروانا تو انسان کی ضرورت سمجھی جاتی ہے تاہم ذہنی مسائل اور ان کا حل آج بھی معاشرے میں قابل اعتنا نہیں گردانے جاتے۔ بیسویں صدی کے اس …
ثقلین رضا ہم پوری ایمانداری اورصدق دل سے اعتراف کررہے ہیں کہ ان دنوں میں ہم احساس کمتری کاشکارہوچکے ہیں۔ پہلا خیال یہ تھا کہ شاید یہ احساس صرف ہمارے اندر جاگزیں ہے مگر تھوڑے سے مشاہدہ نے ثابت کردیا کہ اس احساس کا شکارہروہ شخص ہے جو اپنے شعبہ کے ماہر مگر ”حقیقی تخلیق کار“ ہے مگر اسے چاپلوسی نہیں آتی یا پھر وہ اپنے شعبہ کے ”بڑوں“ کے آگے پیچھے پھرنے کو عبادت تصور نہیں کرتا یا پھر اپنے متعلقہ کسی بھی شعبہ کے لوگوں کی خوشامد نہیں کرتا۔ ہمارا احساس کمتری یہ ہے کہ ہمارے شعبہ میں ایسے ایسے لوگوں کو پذیرائی مل رہی ہے جن کا دور دور سے شعبہ ص…
ڈاکٹر خالد سہیل ڈاکٹر لبنیٰ مرزا نے جب ’ہم سب‘ میں اپنے بیٹے نوید کی گرل فرینڈ کی کہانی سنائی تو چند قارئین کو وہ ناگوار گزری اور انہوں نے کہا کہ بیٹے کی کہانی سنانا آسان ہے بیٹی کی کہانی سنائیں تو کوئی بات بنے۔ چنانچہ میں نے سوچا کہ کیوں نہ میں آپ کو اپنی بیٹی ایڈرئینا اور اس کے بوائے فرینڈ گیورگی کی کہانی سناؤں۔ ایڈرئینا کا تعلق رومانیہ سے ہے۔ 1990 میں جب رومانیہ میں انقلاب آیا تھا تو ہزاروں بچے یتیم خانوں میں پرورش پا رہے تھے۔ اس دور میں کینیڈا میں جن لوگوں نے رومانیہ جا کر چھوٹے چھوٹے بچوں اور بچیوں کو گود لیا تھا ان میں میری…
فاحیل ہاشمی سائنس اور عقائد بظاہر ایک دوسرے سے بالکل متضاد ہیں۔ سائنس میں جاننے، کھوج لگانے، اور پرکھنے کی ایک نہ ختم ہونے والی تڑپ ہے۔ عقیدہ سکوت، جمود اور ٹہراؤ کا نام ہے۔ سائنس میں کچھ بھی محترم نہیں۔ عقیدے میں احترام سے گردنیں اور آنکھیں جھکی رہتی ہیں۔ سائنس سوال سے طاقت حاصل کرتی ہے۔ عقیدہ سوال سے کمزور پڑتا ہے۔ سائنس انسان کے لیے کائنات میں نئی پناہ گاہیں ڈھونڈ رہی ہے۔ عقیدے نے اسی زمین کو انسان کے لے تنگ کر دیا ہے۔ سائنس کا شک کے بغیر، اور عقیدے کا شک کے ساتھ گزارہ نہیں۔ پر عقیدہ ہے کیا؟ کیا اس کی تعریف یوں ہو سکتی ہے کہ ”ک…
ثنا بتول درانی پاکستانی تہذیب قدامت پسند تہذیب مانی جاتی ہے۔ یہاں بہت سے معاملات ایسے ہیں جو انسانی مسائل ہونے کے باوجود محض اس لیے زیر بحث نہیں لائے جاتے کہ ان سے معاشرتی اخلاقیات پہ ضرب پڑتی ہے۔ ایک بہت ہی بد صورت اور کریہہ مسئلہ بچوں پہ ہونے والا جنسی تشدد ہے۔ ایسا نہیں کہ یہ معاملہ نیا ہے۔ مسئلہ پرانا ہے لیکن اسے کارپٹ کے نیچے اسی لیے دبایا گیا کہ اس سے سو کالڈ اخلاقی معاشرے پہ سوالات اٹھتے ہیں۔ پچھلے دنوں چلنے والی می ٹو کی مہم نے جہاں خواتین کو زبان دی کہ وہ اپنے خلاف ہونے والی زیادتوں پہ بات کر سکیں۔ وہیں کچھ لوگ اس بات پہ اعت…
Social Plugin