عومر کریم بلوچ
پاکستان میں ہر دن یا ہر مہینے میں عورت کو عزت کے نام قتل کیا جاتا ہے چائے وہ 15 جولائی میں کئی گئی قندیل بلوچ کی گئی قتل ہو یا سامعہ شاہد کی قتل ہو ۔
ﺳﺎﻣﻌﮧ ﺷﺎﮨﺪ 28 ﺳﺎﻟﮧ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﯽ ﻣﻮﺕ گزشتہ برس 20 جولائی ﮐﻮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺿﻠﻊ ﺟﮩﻠﻢ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺁﺑﺎﺋﯽ ﮔﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﻣﺨﺘﺎﺭ ﮐﺎﻇﻢ ﻧﮯ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﻋﺎﺋﺪ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﺎﻣﻌﮧ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔
1. برطانوی نژاد سامعہ شاہد کو اس لئے قتل کیا گیا کہ انہوں نے اپنی خاندان سے باہر شادی کئی تھی ۔
2. اب بات یہ ہہکہ آج اکیسویں صدی میں یہ جہالت پن زندہ ہے اور آج بھی اس کے بھیڑ ھزاروں سامعہ شاہد چڑھ رہے ہیں
ﺻﺎﺋﻤﮧ ﮐﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﺳﯿﺪ ﻣﺨﺘﺎﺭ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻣﻘﺘﻮﻟﮧ ﮐﮯ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﺑﺘﺎﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺻﺎﺋﻤﮧ ﮐﯽ ﮨﺎﺭﭦ ﺍﭨﯿﮏ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﻮﺕ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﺗﺎﮨﻢ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺍﺱ ﺑﯿﺎﻥ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﺎﻥ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﮨﻨﺴﺘﯽ ﮐﮭﯿﻠﺘﯽ 28 ﺳﺎﻟﮧ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﯽ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﻣﻮﺕ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ۔
ﻣﺪﻋﯽ ﺳﯿﺪ ﻣﺨﺘﺎﺭ
افسوسناک بات یہ ہیکہ یہ قتل ہورہے ہیں مگر اس سے زیادہ افسوسناک شے یہ ہیکہ آج ہم بھی ان قتلوں کے بعد خاموش رہتے ہیں بس وقتی طور پر میری طرح آواز اٹھاتے ہیں یا پنوں کو استعمال کرتے ہیں اور چند دنوں بعد خاموشی اختیار کرتے ہیں چائے وہ میڈیا ہو یا ہم ۔
اب آخر میں میں بس یعی کہوں گا کہ اگر آج بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہیں لئے تو وہ وقت دور نہیں کہ ہر دن ہر گھر میں ایک جنازہ عزت کے نام پہ نکلے گا اور پھر ہمارے پاس رونے کیلئے آنسوؤں نہیں ہونگیں اب بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لو ورنہ ہم کو ہماری جہالت مبارک ۔۔۔