پنجاب یونیورسٹی کے 180 گرفتار طلبہ ریمانڈ پر جیل منتقل


طلبہ تنظیموں میں تصادم کے بعد گزشتہ تین روز سے جامعۂ پنجاب میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے
طلبہ تنظیموں میں تصادم کے بعد گزشتہ تین روز سے جامعۂ پنجاب میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے

جامعۂ پنجاب کے رجسٹرار خالد خان نے کہا ہے کہ طلبہ کے گروہوں ميں تصادم کی تفصيلات پوليس کو بتائی تھیں اور پولیس نے قانون کے مطابق طلبہ کے خلاف دفعات لگائی ہیں۔

لاہور :لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے جامعۂ پنجاب میں ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار 180 طلبہ کو 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے جب کہ فائرنگ کے ملزم 16 طلبہ کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
پولیس نے ان طلبہ کو یونیورسٹی انتظامیہ کی مدد سے منگل کو لاہور پریس کلب کے باہر سے اور یونیورسٹی کے ہاسٹلز پر مارے جانے والے چھاپوں کے دوران گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے بدھ کو گرفتار طلبہ کو لاہور کی انسدادِ دہشتگردی کی عدالت ميں پيش کيا۔
گرفتار طلبہ کي خلاف درج مقدمات ميں دہشت گردی، ہنگامہ آرائی اور ڈکيتی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
عدالت کے جج نے ابتدائی سماعت کے بعد گرفتار 196 میں سے 180 طلبہ کو 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جب کہ 16 طلبہ کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
جامعۂ پنجاب کے رجسٹرار خالد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے جامعہ میں لگے کیمروں تک پولیس کو رسائی دی تھی جس کے باعث ہنگامہ آرائی کرنے والے طلبہ کی گرفتاری ممکن ہوسکی۔
انہوں نے کہا کہ طلبہ کے گروہوں ميں تصادم کی تفصيلات پوليس کو بتائی تھیں اور پولیس نے قانون کے مطابق طلبہ کے خلاف دفعات لگائی ہیں۔
رجسٹرار نے کہا کہ جو طلبہ گناہ گار نہيں ہوں گے انہیں عدالت رہا کردے گی۔
صوبۂ پنجاب کی سب سے بڑی درس گاہ ميں دو طلبہ تنظیموں - اسلامی جعمیت طلبہ اور بلوچ اور پختون طلبہ کی انجمن - کے درمیان اتوار کی شب ہونے والے تصادم کے بعد صورتِ حال تین روز گزرنے کے باوجود معمول پر نہیں آ سکی ہے۔
جامعہ میں بدھ کو بھی مختلف شعبوں میں طلبہ اور طالبات کی حاضری معمول سے کم رہی جب کہ پولیس نے یونیورسٹی میں کسی ممکنہ تصادم کو روکنے کے لیے فلیگ مارچ بھی کیا۔
یونیورسٹی میں بدھ کو تيسرے روز بھی ہاسٹلز اور مختلف شعبوں کے باہر یونیورسٹی گارڈز اور پولیس کی بھاری نفری تعينات ہے جب کہ تعلیمی سرگرمیوں کے متاثر ہونے اور يونيورسٹی ميں جاری کشيدگی پر طلبہ پريشان ہيں۔

بشکریہ اردوVOA