دالبندین سے یہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر دالبندین نے ڈیزائن
والی داڑھی بنانے پر فوری پابندی عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے اور جس نے
بھی اس کی خلاف ورزی کی اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس حکم نامے
کی نقل متعلقہ ڈپٹی کمشنر، تحصیلدار اور تھانے دار کو بھی بھیج دی گئی ہے۔ داڑھی
کے ڈیزائنوں پر پہلے بھی اورماڑہ، خاران اور نوشکی میں پابندی لگائی جا چکی ہے۔
ہمیں خدشہ ہے کہ اس حکم نامے کے نہایت دور رس بین الاقوامی اثرات پیدا ہوں گے۔
آپ جانتے ہی ہیں کہ
پاکستان کے خارجہ تعلقات کا ایک اہم ستون بلوچستان اور چولستان وغیرہ میں پائے
جانے والے تلور ہیں جو سردی میں ان علاقوں میں اترتے ہیں اور ان کے پیچھے پیچھے
عرب شہزادے بھی لگے آتے ہیں۔ عرب شہزادوں کا تلور کے گوشت کے اثرات کے متعلق
تقریباً ویسا سا ہی گمان ہے جیسا کارٹون پوپائے دا سیلر میں پالک کے ڈبے کے متعلق
دکھایا جاتا ہے، یعنی اسے کھاتے ہی ایک عام سا ڈھیلا ڈھالا آدمی بھی سپر مین بن
جاتا ہے۔
اسی گوشت کی وجہ سے
برادر عرب ممالک پاکستان کو اتنی زیادہ اہمیت دیتے ہیں کہ حکومت پاکستان نے سپریم
کورٹ کو بتایا کہ تلور پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون بن چکا ہے اور
ہماری مشرق وسطی کی فارن پالیسی تلور کے گوشت پر ہی استادہ ہے۔
اس وقت خاص طور پر تلور
نہایت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ مشرق وسطی میں جنگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔ سعودی عرب
یمن میں براہ راست اور شام و عراق میں بالواسطہ جنگ لڑ رہا ہے۔ ایسے میں اگر عرب
شہزادوں کو تلور کے گوشت کی سپلائی بند ہو گئی تو اس کے قومی اور علاقائی سلامتی
پر بھیانک نتائج نکلیں گے۔
اگر آپ ہماری طرح نہایت
ہی باریک بینی سے معاملات کو دیکھنے کے عادی ہیں تو آپ نے غور کیا ہو گا کہ عرب
شہزادے ڈیزائن والی داڑھی رکھتے ہیں۔ کوئی شہزادہ فرینچ کٹ کا شائق ہے تو کوئی کسی
دوسرے ڈیزائن کا۔ اب اگر یہ شہزادے تلور کے شکار کے لئے بلوچستان کا رخ کریں تو نہ
صرف وہ بلکہ ان کے حجام بھی گرفتار ہو جائیں گے۔ خاران، نوشکی، اورماڑہ اور
دالبندین کے حکام قانون کی خلاف ورزی کرنے پر ان کو چھوڑیں گے نہیں۔ غیر مصدقہ
افواہوں کے مطابق اس پابندی کی اطلاع پاتے ہی عرب شہزادوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی
ہے اور وہ اپنے ٹریول پلان پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔ نتیجہ یہ کہ یہ شہزادے تلور کا
شکار کرنے کے لئے ہندوستان چلے جائیں گے یا پھر امریکہ یورپ وغیرہ جا کر ادھر سے
نیلی پیلی گولیاں خرید کر ان سے سپر مین بننے پر مجبور ہو جائیں گے اور یوں وہ
پاکستان کی بجائے ہندوستان یا امریکہ کے بھائی بن جائیں گے۔
حکومت کو چاہیے کہ
حالات کی نزاکت کو سمجھے اور فوراً ڈیزائن والی داڑھی پر پابندی ہٹا لے ورنہ اہم
قومی مفادات کو زک پہنچ سکتی ہے۔ بہتر ہے کہ پہلی فرصت میں ایسا حکم نامہ جاری کر
دیا جائے کہ ڈیزائن والی داڑھی جائز ہے بشرطیکہ ایسی داڑھی عرب شریف سے آئی ہو۔ ہاں
کوئی دیسی ایسا کرنے کی جرات کرے تو اسے نشان عبرت بنا دیا جائے۔
بشکریہ ہم سب