تصویر کے کاپی رائٹ
امریکی ریاست میشیگن کے
ایک جج نے کہا ہے کہ امریکی اولمپکس میں جمناسٹکس کی ٹیم کے سابق ڈاکٹر لیری نیسر
نے 265 لڑکیوں کا جنسی استحصال کیا۔
پراسیکیوٹر کا کہنا ہے
کہ رواں ہفتے کم سے کم 65 متاثرہ خواتین عدالت میں پیش ہو کر گواہی دیں گے۔
جمناسٹکس ڈاکٹر لیری
نیسر کو گذشتہ ہفتے 160 خواتین کے بیانات کے بعد 40 سے 175 برس قید کی سزا سنائی
گئی تھی۔
لیری نیسر کا نشانہ
بننے والوں میں اولمپکس گولڈ میڈل جیتنے والی ایلے رائزمین اور جارڈیئن وئیبر بھی
شامل ہیں۔
54 سالہ لیری نیسر کو بچوں
کی فحش فلمیں بنانے کی وجہ سے پہلے ہی 60 سال تک قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
اس حالیہ سماعت میں
عدالت انھیں ٹوئسٹرز جمناسٹکس کلب کے ایک کمرے میں مریضوں کا جنسی استحصال کرنے پر
سنانے والی ہے۔
ان کی جانب سے جنسی
استحصال کا نشانہ بننے والوں میں سے ایک کی عمر 13 سال سے بھی کم تھی، جبکہ دو کی
عمریں 15 یا 16 سال تھی۔
بدھ کو عدالتی کارروائی
کے دوران جج جینس کننگھم نے بتایا: ’ہمارے پاس جو اعداد و شمار ہیں ان میں جنسی
استحصال کا نشانہ بننے والے 265 وہ ہیں جن کی شناخت ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ ریاست،
ملک اور دنیا بھر میں لاتعداد افراد ہیں جو ان کا نشانہ بنے۔‘
’لائیو سٹریمنگ اور
ٹوئٹس کی اجازت کے بعد تمام افراد اس کارروائی میں شریک ہوئے۔‘
تصویر کے کاپی رائٹ لو اینا سیمن
اس کیس کی سماعت کی سب
سے غیر معمولی بات یہ تھی کہ جنسی استحصال کا شکار ہونے والی لڑکیوں نے عدالت میں
نیسر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے یاد دلایا کہ وہ ان کے ساتھ کیا کرتا رہا
ہے۔
اس سے قبل جج نے لیری
نیسر کی جانب سے کی جانے والی معافی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اسے بدیانتی قرار دیا
اور کہا کہ وہ ’اب باقی ماندہ زندگی اندھیرے میں گزاریں گے۔‘
میشیگن سٹیٹ یونیورسٹی
کی صدر نے بھی عدالتی فیصلے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہو چکے ہیں۔
یونیورسٹی کی صدر لو
اینا سیمن پر اس کیس کی وجہ سے کافی دباؤ تھا ڈاکٹر نیسر ان کی یونیورسٹی میں 1997
سے 2016 تک پڑھاتے رہے ہیں۔
لو اینا سیمن نے ان
الزامات کی تردید کی تھی کہ انھوں نے نیسر کی سرگرمیوں سے چشم پوشی کی تھی۔
بشکریہ بی بی سی اردو