تصویر کے کاپی رائٹ انڈیا میں خاص طور پر بچوں کے لیے فلمیں نہیں بنائی جا رہیں
انڈیا میں پہلے سپر
ہیرو کے طور پر اپنی پہچان بنانے والے مکیش کھنہ نے وزارتِ اطلاعات ونشریات سے
ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے چلڈرن فلم سوسائٹی آف انڈیا کے سربراہ کے عہدے سے استعفی
دے دیا ہے۔
مکیش کھنہ کا کہنا ہے
کہ'بچوں کے لیے فلمیں نہیں بنائی جا رہیں اس لیے وہ ساس بہو سیریل یا پورن یا فحش
مواد دیکھنے پر مجبور ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹ مکیش
کھنہ نے شکتی مان اور مہا بھارت میں بھیشم کا کردار نبھایا تھا
مکیش کا کہنا ہے کہ
بالغوں کے دیکھنے والا مواد بچوں کے لیے کیسے صحیح ہو سکتا ہے۔ آج آٹھ سال کے بچے
اس طرح کی ویبسائٹس اور مواد دیکھ کر وہ سب جانتے ہیں جو انہیں معلوم نہیں ہونا
چاہئیے۔
مکیش کا الزام ہے کہ
وزارت بچوں کے لیے فلمیں بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہی اور سوسائٹی کو
ضروری فنڈزمہیا نہیں کرائے جا رہے۔
شکتی مان میں شکتی اور
ٹی وی سیریل مہا بھارت میں 'بھیشم ' کا کردار نبھانے والے مکیش کھنہ کہتے ہیں کہ
وہ پہلے بھی اس بات کی شکایت کر چکے ہیں لیکن اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔
مکیش کہتے ہیں کہ بچوں
کے لیے بہت فلمیں ہیں لیکن وہ کبھی ریلیز ہی نہیں ہوتیں اور یہی وجہ ہے کہ جو
فلمیں بڑے دیکھتے ہیں وہی فلمیں بچے بھی دیکھتے ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹ بچے
ساس بہو سیریل دیکھتے ہیں
مکیش کا کہنا ہے کہ ان
کی سربراہی میں آٹھ فلمیں بنائی گئیں اور وزارتِ اطلاعات سے فنڈز مہیا کرانے کے
لیے کہا گیا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔ مکیش کا کہنا تھا کہ وہ یہ فلمیں
ڈسٹری بیوٹ کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے انہیں ٹینڈر بھرنے کے لیے کہا گیا لیکن سوچنے
والی بات یہ ہے کہ جس ملک میں بچوں کی فلموں کو کوئی اہمیت نہ دی جاتی ہو وہاں
ٹینڈر بھرنے سے کیا حاصل ہوگا۔
اس معاملے پر بی بی سی
نے سابق چیئرمین امول گوپتے سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے مصروف کی بات
کرکے کویی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
سینیئر فلم کرٹک گوتم
کول کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اس طرح کی شکایت سننے میں نہیں آئی لیکن مکیش کھنہ
کی بات کو پوری طرح سے مسترد بھی نہیں کیا جا سکتا۔
تاہم گوتم کا کہنا تھا
کہ مکیش ایک بڑا نام ہیں اگر وہ چاہتے تو دوردرشن یا دوسرے چینلز سے بات کر کے یہ
فلمیں ریلیز کروا سکتے تھے۔ اور ان کے لیے یہ بات بھی سمجھنا ضروری ہے کہ کمرشیل
ڈسٹری بیوٹر بچوں کی فلمیں نہیں اٹھاتے۔ گوتم کا کہنا تھا کہ چلڈرن فلموں کے زمرے
سے باہر رہ بھی تو بچوں کے لیے فلمیں بنائی جا سکتی ہیں اور فلم 'جنگل بک' اس کی
بہترین مثال ہے۔
بشکریہ بی بی سی اردو