شبانہ سید
وائس اوور، میڈیا والے تو اس اصطلاح سے بخوبی واقف ہوں گے، روز کا
واسطہ جو ٹھہرا، لیکن آج بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں کہ جنہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ
وائس اوور ہوتا کیا ہے؟ آواز کا یہ شعبہ جس قدر اہم ہے، اس شعبے کے ساتھ کھیل بھی
اتنے ہی پائے کا کھیلا جاتا ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ کسی بھی پروڈکشن میں وائس اوور
آرٹسٹ کے لیے کوئی بجٹ بھی مشکل سے رکھا جاتا ہے۔ کوئی جان پہچان والے وائس اوور
آرٹسٹوں سے کام چلانے کی کوشش کرتا ہے تو کوئی ہزار دو ہزار پکڑاکر جان چھڑانے کی
سوچتا ہے۔ لیکن جو اس فیلڈ کے پکے کھلاڑی ہیں وہ اس دام میں نہیں آتے، اور اپنے
پیسے ٹھیک ٹھاک کھرے کرتے ہیں۔ لیکن وہ نئے بچے جو دم دار اور خوبصورت آواز تو
رکھتے ہیں لیکن اس فیلڈ کی چالاکیوں سے واقف نہیں ہوتے، وہی اس مافیا کا شکار بنتے
ہیں۔ وہ اسی بات پر خوش ہوجاتے ہیں کہ ان کی آواز اتنے لوگوں نے سنی۔ جب کہ دوسری
طرف پروڈکشن ہاوسز وائس اوور کا ٹھیک ٹھاک بجٹ رکھنے کے باوجود یا تو معاوضے میں
ہیرا پھیری کرتے ہیں یا ادائیگی کرتے ہی نہیں۔ (یہ بات ذاتی تجربات اور مشاہدات کی
بنا پر کی جارہی ہے، جہاں معاوضے کی ادائیگی کرنے والے پروفیشنل پروڈکشن ہاوسزہیں
وہیں ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو نئے آنے والوں کو استعمال تو کرتے ہیں، لیکن
ایمانداری سے معاوضہ نہیں دیتے)
ابھی
حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم پری کا ٹریلر دیکھا تو ایک آواز نے ڈرا دیا (یہ
وائس اوور آرٹسٹ کا کمال تھا) دادی اماں کہتی تھیں خالی گھر جو ہوتے ہیں۔ یہ نظم
فلم کا حصہ ہے۔ بڑا تلاش کیا کہ وائس اوور آرٹسٹ کا نام مل جائے۔ لیکن بھلا ہو
ہمارے پروفیشنلز کا۔ پروڈکشن کے اینڈ کریڈٹس میں شاید آپ کو چائے بنانے والے کا
بھی نام مل جائے، لیکن اکثر وائس اوور آرٹسٹ کا نام پوشیدہ رکھا جاتا ہے، یہ بھی
بعید نہیں کہ اس وائس اوور آرٹسٹ کو معاوضہ بھی دیا گیا یا نہیں جس کا نام بڑی
مشکل سے فلم کے میوزک سی ڈی پر نظر آیا۔ اب وائس اوور آرٹسٹ کا نام پوشیدہ رکھنے
میں کیا بھید ہے، یہ تو ٹیم ہی جانے۔ شاید اس کی وجہ وائس اوور انڈسٹری کا وہی
گورکھ دھندا ہے، جس کی وجہ سے پروڈکشن والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وائس اوور آرٹسٹ
کو کلائنٹ کے ساتھ ڈائریکٹ نہ کیا جائے۔ اور کوئی ان تک براہ راست نہ پہنچ سکے۔
ویسے
دیکھا جائے تو اس ساری صورتحال میں کچھ قصور وائس اوور آرٹسٹوں کا بھی ہے۔ کچھ
آرٹسٹ اپنی ویلیو خود اتنی ڈاون کردیتے ہیں جو دوسرے پروفیشنلز کے لیے مسائل کھڑے
کردیتی ہے۔ اور وائس اوور انڈسٹری کا سب سے دلچسپ پہلو پروفیشنل جیلسی کا بھی ہے۔
مجال ہے کوئی فی میل وائس اوور آرٹسٹ کسی دوسری وائس اوور آرٹسٹ کو رہنمائی کردے،
یا کوئی میل وائس اوور آرٹسٹ دوسرے میل آرٹسٹ کو ہاتھ تھام کر راستہ دکھادے۔ تو جب
ڈیڑھ اینٹ کی اتنی ساری مسجدیں ہوں گی، تو بھیڑ چال کا مقابلہ کون اور کیوں کر
کرسکے گا؟
بشکریہ ہم سب