تصویر کے کاپی رائٹ
ایک
انڈین خاتون نے پولیس کو بتایا ہے کہ اس کے شوہر اور دیور نے جہیز کے بدلے میں ان
کا ایک گردہ چوری کر لیا ہے جس کے بعد ان دونوں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق
مغربی بنگال میں اس خاتون نے اپنے شوہر کو معدے میں تکلیف کا بتایا تو اُس نے اپنی
بیوی کے اپینڈکس کے آپریشن کا بندوبست کیا تھا۔
گذشتہ سال 2017 کے آخر
میں دو طبی معائنوں سے یہ معلوم ہوا کہ حقیقت میں اس خاتون کا ایک گردہ غائب ہے۔
خاتون الزام عائد کرتی
ہیں کہ ان کے شوہر بارہا ان سے جہیز کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
عام طور پر جہیز دلہن
کے گھر والوں کی طرف سے دولہے کے گھر والوں کو دیا جاتا ہے، تاہم انڈیا میں جہیز
کی ادائیگی پر سنہ 1961 سے پابندی عائد ہے۔
انڈین میڈیا سے بات
کرتے ہوئے مبینہ متاثرہ خاتون ریتا سرکار نے بتایا کہ انھیں کئی سالوں تک جہیز کی
وجہ سے گھریلوں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ہندوستان ٹائمز کے
مطابق ریتا سرکار کا کہنا ہے کہ ’میرے شوہر مجھے کلکتہ میں ایک نجی نرسنگ ہسپتال
لے گئے، جہاں طبی عملے اور میرے شوہر نے مجھے کہا کہ اپینڈکس آپریشن کے بعد میں
ٹھیک ہو جاؤں گی۔‘
’میرے شوہر نے مجھے
خبردار کیا کہ میں کلکتہ میں اس آپریشن کا کسی سے ذکر نہ کروں۔‘
ریتا سرکار نے بتایا کہ
چند ماہ بعد ان کی طبیعت خراب ہوئی تو ان کے خاندان کا فرد انھیں ڈاکٹر کے پاس لے
گیا۔ معائنہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ ان کا دایاں گردہ غائب ہے اور دوسرے طبی
معائنے سے اس بات کی تصدیق ہو گئی۔
انھوں نے ہندوستان
ٹائمز کو بتایا کہ ’تب کہیں جا کر مجھے سمجھ آئی کہ کیوں میرے شوہر نے اس آپریشن
کے بارے میں خاموش رہنے کو کہا تھا۔‘
’انھوں نے میرا گردہ
فروخت کر دیا کیونکہ میرے گھر والے ان کے جہیز کے مطالبات پورے نہ کر سکے۔‘
اخبار دی ٹیلی گراف
انڈیا نے پولیس انسپیکٹر ادے شنکر گھوش کے حوالے سے لکھا: ’ہمیں بددیانتی کا شبہ
ہے۔‘
پولیس انسپیکٹر ادے
شنکر گھوش کے مطابق ’اعضا کی منتقلی کے متعلق قانون کے تحت ایک مقدمہ درج کر لیا
گیا ہے۔ ہم نے اس کے علاوہ تین افراد پر قتل کرنے کی کوشش اور دلہن پر تشدد کرنے
کا مقدمہ بھی درج کیا ہے۔
بشکریہ بی بی سی اردو